الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
118. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الأَنْطَاعِ
118. باب: چمڑے کے بچھونے کا کیا حکم ہے؟
Chapter: What has Been Related About Leather Cloths
حدیث نمبر: 5373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا محمد بن عمر بن ابي الوزير ابو مطرف، قال: حدثنا محمد بن موسى , عن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم اضطجع على نطع فعرق، فقامت ام سليم إلى عرقه فنشفته فجعلته في قارورة، فرآها النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما هذا الذي تصنعين يا ام سليم؟" , قالت: اجعل عرقك في طيبي، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَر، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ أَبُو مُطَرِّفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اضْطَجَعَ عَلَى نَطْعٍ فَعَرِقَ، فَقَامَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى عَرَقِهِ فَنَشَّفَتْهُ فَجَعَلَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، فَرَآهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا هَذَا الَّذِي تَصْنَعِينَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟" , قَالَتْ: أَجْعَلُ عَرَقَكَ فِي طِيبِي، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھال پر لیٹے تو آپ کو پسینہ آ گیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور پسینہ اکٹھا کر کے ایک شیشی میں بھرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟ وہ بولیں: میں آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 967)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 41 (6281)، صحیح مسلم/الفضائل 22 (2331)، مسند احمد (3/136، 221) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کے ساتھ خاص تھا، چنانچہ سلف میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی نے کسی کا پسینہ محفوظ رکھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   صحيح البخاري6281أنس بن مالكأخذت من عرقه وشعره فجمعته في قارورة ثم جمعته في سك
   صحيح مسلم6057أنس بن مالكعرقك أدوف به طيبي
   صحيح مسلم6055أنس بن مالكهذا عرقك نجعله في طيبنا وهو من أطيب الطيب
   سنن النسائى الصغرى5373أنس بن مالكما هذا الذي تصنعين يا أم سليم قالت أجعل عرقك في طيبي فضحك النبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5373  
´چمڑے کے بچھونے کا کیا حکم ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھال پر لیٹے تو آپ کو پسینہ آ گیا، ام سلیم رضی اللہ عنہا اٹھیں اور پسینہ اکٹھا کر کے ایک شیشی میں بھرنے لگیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو فرمایا: ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟ وہ بولیں: میں آپ کے پسینے کو عطر میں ملاؤں گی، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5373]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث مبارکہ میں اس مسئلے کی دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا پسینہ مبارک متبرک تھا۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اس سے تبرک حاصل کیا ہے۔ نبیٔ اکرم ﷺ کو اس بات کا علم تھا اور آپ نے انہیں ایسا کرنے سے منع نہیں فرمایا۔ مزید برآں یہ کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ کے مبارک بالوں اور ناخنوں کو بھی بابرکت سمجھتے تھے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ ﷺ سے بے انتہا محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپ کے پسینے مبارک کو بھی محبوب متاع سمجھتے تھے اور آپ کے آثار کریمہ سے تبرک حاصل کرتے تھے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ انسان کا چمڑا، اس کا پسینہ اور اسی طرح انسانی بال بھی پاک اور طاہر ہیں، نیز اس سے قیلولے کی مشروعیت بھی ثابت ہوئی۔
(3) چمڑے کا بچھونا کپڑے کی چادر سے بہر صورت بہتر ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اچھی چیز کا استعمال معیوب نہیں۔
(4) استراحت فرما ہوئے پیچھے گزرچکا ہے کہ حضرت ام سلیم اور حضرت ام حرام سے جوکہ بہنیں تھیں، آپ کا کوئی ایسا رشتہ تھا جس کی بنا پر وہ آپ کی محرم تھیں، اس لیے آپ کبھی کبھی ان کے گھروں میں جاتے تھے اور کبھی استرحت بھی فرماتے تھے۔
(5) اکٹھا کرکے عربی میں لفظ نشَّفَتْهُ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنیٰ خشک کرنے کے ہیں۔ گویا انہوں نے کسی کپڑے میں پسینہ جذب کر لیا اور وہ کپڑا اپنی خوشبو میں نچوڑ لیا یا خالی شیشی میں۔ واللہ أعلم۔
(6) مسکرانے لگے ان کے حسن عقیدت پر اور حسن ادب کو دیکھ کر۔ یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے کہ ایسا تبرک صرف رسول اللہ ﷺ سے خاص تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5373   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.