الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
2. بَابُ : الإِمَامِ الْعَادِلِ
2. باب: عادل اور منصف امام (حاکم) کا بیان۔
Chapter: The Just Ruler
حدیث نمبر: 5382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن عبيد الله، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" سبعة يظلهم الله عز وجل يوم القيامة، يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا في عبادة الله عز وجل، ورجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه، ورجل كان قلبه معلقا في المسجد، ورجلان تحابا في الله عز وجل، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال إلى نفسها. فقال: إني اخاف الله عز وجل، ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما صنعت يمينه".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ خَبِيبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ فِي خَلَاءٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا. فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا صَنَعَتْ يَمِينُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن (عرش کے) سائے میں رکھے گا، جس دن کہ اس کے سوا کسی کا سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حاکم، وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑھتا جائے، وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، دو ایسے لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں دوست ہوں، ایسا شخص جسے رتبے والی خوبصورت عورت (اپنے ساتھ غلط کام کرنے کے لیے) بلائے تو وہ کہہ دے: مجھے اللہ تعالیٰ کا ڈر لگ رہا ہے، ایک ایسا شخص جو صدقہ کرے تو اس طرح چھپا کر کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا کیا ہے؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 36 (660)، الزکاة 16 (1423)، الرقاق 24 (6479)، الحدود 19 (6806)، صحیح مسلم/الزکاة 30 (1031)، سنن الترمذی/الزہد 53 (2391)، (تحفة الأشراف: 12264)، موطا امام مالک/الشعر 5 (14)، مسند احمد (2/439) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري6479عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله رجل ذكر الله ففاضت عيناه
   صحيح البخاري6806عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل قلبه معلق في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها قال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم
   صحيح البخاري660عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله الإمام العادل وشاب نشأ في عبادة ربه ورجل قلبه معلق في المساجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه
   صحيح البخاري1423عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عدل شاب نشأ في عبادة الله رجل قلبه معلق في المساجد رجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله رجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما
   سنن النسائى الصغرى5382عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله يوم القيامة يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل شاب نشأ في عبادة الله رجل ذكر الله في خلاء ففاضت عيناه رجل كان قلبه معلقا في المسجد رجلان تحابا في الله رجل دعته امرأة ذات منصب وجمال إلى نفسها فقال إني أخاف الله
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم613عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله
   بلوغ المرام508عبد الرحمن بن صخرسبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 613  
´سات قسم کے خوش نصیب لوگ`
«. . . عن ابى هريرة انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبعة يظلهم الله فى ظله يوم لا ظل إلا ظله: إمام عادل، وشاب نشا فى عبادة الله . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگوں کو اللہ اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا: عادل حکمران . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 613]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1031، من حديث مالك، والبخاري 6806، من حديث خبيب بن عبدالرحمٰن الانصاري عن حفص بن هاشم به]

تفقه:
◈ حافظ ابن عبدالبر نے اس حدیث میں «ظل» (سائے) سے مراد رحمت لی ہے اور اگر اس سے حقیقی سایہ مراد لیا جائے تو پھر یہ اللہ کے عرش کا سایہ ہے جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے: «سبعة يظلهم الله تحت عرشه . . .» سات آدمیوں کو اللہ اپنے عرش کے نیچے سائے میں رکھے گا۔ [مشكل الآثار للطحاوي، طبعة جديدة 15/69 ح5844، تحفة الاخيار 7/195 ح5117 وسنده صحيح]
جو شخص مقروض کے قرضے میں نرمی کرے گا «أظله الله يوم القيامة تحت ظل عرشه . . .» اسے قیامت کے دن اللہ اپنے عرش کے سائے تلے رکھے گا۔ [سنن الترمذي: 1306، وقال: حسن صحيح غريب وسنده صحيح]
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں «یظلھم اللہ في ظل عرشه» اللہ انھیں اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا، کے الفاظ ہیں۔ [المستدرك للحاكم 4/169 ح7315، وسنده صحيح وصححه الحاكم عليٰ شرط الشيخين ووافقه الذهبي]

◈ اس حدیث میں بہت سی اہم باتوں کی طرف اشارہ ہے مثلاً:
➊ عادل حکمران کی فضیلت۔
➋ ایسے نوجوان کی فضیلت جو جوانی کے ایام عبادت الٰہی میں گزارے۔
➌ دنیاوی امور کے بجائے مسجد سے وابستگی اور اس سے محبت کرنے والے کی فضیلت۔
➍ خود غرضی اور دنیاوی مفاد کے بجائے اللہ کے لئے محبت اور اللہ ہی کے لئے کسی سے نفرت کرنے والے کی فضیلت۔
➎ تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کر کے رونے والے کی فضیلت۔
➏ نسوانی حسن و جمال اور اس کی دعوت گناہ کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے کی فضیلت۔
➐ خفیہ طریقے سے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے کی فضیلت۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 155   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5382  
´عادل اور منصف امام (حاکم) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات لوگ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن (عرش کے) سائے میں رکھے گا، جس دن کہ اس کے سوا کسی کا سایہ نہ ہو گا: انصاف کرنے والا حاکم، وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بڑھتا جائے، وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئیں، وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہے، دو ایسے لوگ جو اللہ تعالیٰ کے لیے آپس میں دوست ہوں، ایسا شخص جسے رت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5382]
اردو حاشہ:
(1) صدقہ خیرات کرنا افضل ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے پوشیدہ طور پر صدقہ خیرات کرنے کی بابت معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ہی افضل عمل ہے کہ ایسے عامل کو عرش الہٰی کا سایہ نصیب ہوگا۔ زہے نصیب! اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔ آمين۔
(2) یہ حدیث مبارکہ خشیت الہٰی، یعنی اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے کی فضیلت پر بھی دلالت کرتی ہے بالخصوص مخلوق سے چھپ چھپا کر رونے کی تو بات ہی اور ہے۔ جس خوش بخت کو یہ عظیم دولت مل جائے واقعی وہ شخص خوش قسمت ترین انسان ہوتا ہے۔ ایسا صرف وہ شخص کرے گا جسے کمال اخلاص کی دولت حاصل ہو۔ ایسا کرنے والا شخص بھی روز قیامت عرش الہٰی کے سائے کا حق دار ہوگا۔ اَللَّهُمَّ اجْعَلْنا مِنهُم۔
(3) یہ حدیث مبارکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر باہم محبت کرنے کا شوق دلاتی ہے، نیز ایسا کرنے والوں کی عظیم فضیلت اور ان کے لیے خوبصورت اجر و ثواب بھی بیان کرتی ہے۔
(4) سات قسم کے لوگ دیگر احادیث میں ان سات قسموں کے علاوہ بھی مذکور ہیں۔ ان سے ان کی نفی نہیں ہوتی۔
(5) اللہ تعالیٰ کا سایہ جیسا اس کی شان کے لائق ہے یا پھر اس سے مراد عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض روایات میں ہے۔ دیکھیے: (المعجم الكبير للطبراني، ج: 20، حديث: 146، 147، و صحيح الجامع الصغير، حديث:1937)
(6) جوان كيونكہ بوڑھا آدمی عبادت نہیں کرے گا تو کیا کرے گا؟ وقت پیری گرگ ظالم می شود پرہیز گار۔ اصل فضیلت جوانی کی عبادت کی ہے۔
(7) اٹکا رہتا ہے اس کو مسجد میں سکون حاصل ہوتا ہے۔ مسجد سے باہر بے چین رہتا ہے اور اگلی نماز کے لیے منتظر رہتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5382   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 508  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسے روز میں سایہ عطا کریں گے کہ جس روز اس سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ پھر ساری حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے جو ایسے طریقہ سے مخفی طور پر صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہونے پائے کہ دائیں ہاتھ سے کیا دیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 508]
لغوی تشریح 508:
سَبعَۃٌ سات اقسام و انواع کے لوگ۔ ٘ یُظِلُّھُم بابِ افعال سے ماخوذ ہے، یعنی ان کو سائے میں جگہ دے گا۔
فِی ظِلِّہ اپنے سائے میں، اس سے مراد اللہ تعالیٰ کے عرشِ عظیم کا سایہ ہے۔
یَومَ لَا ظِلَّ جس روز کوئی سایہ نہ ہو گا، اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔
فَذَکَرَ الْحَدِیثَ پھر مکمل حدیث بیان فرمائی اور اس میں ان سات قسم کے لوگوں کا ذکر کیا جو یہ ہیں۔
1 عادل حاکم۔
2 وہ نوجوان جس کی نشوونما اللہ کی عبادت میں ہوئی ہو۔
3 وہ آدمی جس کا دل مسجد سے معلق ہو۔
4 ایسے دو آدمی جنکی باہمی محبت اللہ کے لیے ہو۔ اگر جمع ہوں تب بھی اللہ کی خاطر اور اگر جدا ہوں تب بھی ان کی جدائی اللہ کے لیے ہو۔
5 وہ آدمی جسے حسب و نسب والی حسین و جمیل نوجوان عورت برائ کی دعوت دے اور وہ یہ کہے کہ میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔
6 وہ آدمی جو تنہائ میں ذکرِ اِلٰہی میں ایسا مشغول ہو کہ اس کی آنکھوں سے اشک رواں ہو جائیں۔
7 اور ساتواں وہ آدمی ہے جو ایسے پوشیدہ اور مخفی طریقے سے صدقۂ و خیرات کرتا ہے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوتی کہ دائیں ہاتھ نے کیا دیا۔ دراصل اس میں مبالغہ ہے ک صدقۂ دیتے وقت ریا کا شائبہ ہ گمان تک نہ ہو۔ یہ حدیث صدقۂ واجبہ اور نافلہ دونوں پر محیط ہے۔

فوائدومسائل 508:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ:
1 قیامت قائم ہونے والی ہے۔
2 قیامت کے روز عرشِ الٰہی کے ساے کے علاوہ اور کوئی سایہ میسر نہیں آے گا۔
3 عرش کیا ہے؟ اس کی صحیح کیفیت و نوعیت اللہ تعالیٰ ہی کے علم میں ہے۔
4 اس حدیث میں مرد کی قید اتفاقی ہے، ورنہ انہی اوصاف سے متصف اگر کوئی خاتون ہو گی تو اسے بھی یہی ثواب ملے گا، نیز اس حدیث سے صدقہ و خیرات مخفی طریقے سے دینے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ بعض لوگوں میں جو مشہور ہے کہ فرض اور واجب صدقہ دکھا کر کھلے عام دینا چاہیے تاکہ لوگوں میں رغبت و شوق پیدا ہو اور نفلی چھپا کر بہتر ہے۔ یہ ضروری اور لازمی نہیں کیونکہ اگر نفلی خیرات عمومی ہو اور ریا بھی مقصود نہ ہو تو اس کا بھی کھلے عام دینا زیادہ بہتر ہے۔ واللہ اعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 508   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.