الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
4. بَابُ : تَرْكِ اسْتِعْمَالِ مَنْ يَحْرِصُ عَلَى الْقَضَاءِ
4. باب: قاضی بنائے جانے کے خواہشمند کو قاضی نہ بنایا جائے۔
Chapter: Not Appointing One Who is Eager to be a Judge
حدیث نمبر: 5385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا يحدث: عن اسيد بن حضير، ان رجلا من الانصار جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: الا تستعملني كما استعملت فلانا؟ قال:" إنكمستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ: عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي كَمَا اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا؟ قَالَ:" إِنَّكُمْسَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: کیا آپ مجھے کام نہیں دیں گے جیسے فلاں کو دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پاؤ گے کہ ترجیحات ۱؎ ہوں گی ایسے حالات میں تم صبر سے کام لینا یہاں تک کہ حوض پر تم مجھ سے ملو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الٔعنصار 8 (3792)، الفتن 2 (7057)، صحیح مسلم/الإمارة 11 (1845)، سنن الترمذی/الفتن 25 (2189)، (تحفة الأشراف: 148)، مسند احمد (4/351، 352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مستحق اور اہلیت والے کو محروم کر کے نالائق کو کام پر رکھنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري3792أسيد بن حضيرستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض
   صحيح البخاري7057أسيد بن حضيرسترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني
   صحيح مسلم4779أسيد بن حضيرستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض
   جامع الترمذي2189أسيد بن حضيرسترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض
   سنن النسائى الصغرى5385أسيد بن حضيرستلقون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني على الحوض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5385  
´قاضی بنائے جانے کے خواہشمند کو قاضی نہ بنایا جائے۔`
اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: کیا آپ مجھے کام نہیں دیں گے جیسے فلاں کو دیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم پاؤ گے کہ ترجیحات ۱؎ ہوں گی ایسے حالات میں تم صبر سے کام لینا یہاں تک کہ حوض پر تم مجھ سے ملو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5385]
اردو حاشہ:
(1) حدیث مبارکہ انصار کی منقبت و عظمت پر دلالت کرتی ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ان کی مدح فرمائی ہے، نیز آپ نے انہیں صبر کی تلقین بھی فرمائی۔
(2) یہ حدیث مبارکہ اعلام نبوت میں سے ایک بہت بڑی نشانی بھی ہے کہ جس طرح آپ نے پیش گوئی فرمائی تھی بعد ازاں اسی طرح ہوا۔
(3) ہر شخص کو عہدے پر مقرر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اسامیاں اتنی نہیں ہوتیں، لہٰذا دوسرے لوگوں کو حسد اور بغاوت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے بلکہ صبر کرنا چاہیے ورنہ افراتفری پھیل سکتی ہے۔
(4) تم محسوس کروگے تم سے مراد عام لوگ بھی ہو سکتے ہیں اور خصوصا انصار بھی کیونکہ بعد میں حکومت قریش کے پاس ہی رہی اور سرکاری عہدوں پر عموماً قریشی ہی فائز رہے۔
(5) حتیٰ کہ مجھے حوض پر ملو یعنی صبر کے نتیجے میں تمہیں حوض کوثر نصیب ہوگا۔ یہ معنیٰ بھی ہوسکتے ہیں کہ صبر کرنا تا کہ تمہیں حوض کوثر نصیب ہو اور میرا دیدار حاصل ہو جب کہ لڑائی جھگڑے کی صورت میں دونوں چیزوں سے محرومی ہو سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5385   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.