الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
42. بَابُ : ذِكْرِ الرِّوَايَاتِ الْمُغَلِّظَاتِ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ
42. باب: شراب پینے کے سلسلے میں سخت قسم کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Stern Warnings About Drinking Khamr
حدیث نمبر: 5663
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، وابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو بكر بن عبد الرحمن كلهم حدثوني , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة ذات شرف يرفع المسلمون إليه ابصارهم وهو مؤمن".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدُ الْرَّحْمَنِ كُلُّهُمْ حَدَّثُونِي , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ الْمُسْلِمُونَ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4874 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   صحيح البخاري6772عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم وهو مؤمن
   صحيح البخاري6810عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   صحيح البخاري2475عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   صحيح البخاري5578عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن
   صحيح مسلم202عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن
   صحيح مسلم208عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   جامع الترمذي2625عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولكن التوبة معروضة
   سنن أبي داود4689عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   سنن النسائى الصغرى4876عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ثم التوبة معروضة بعد
   سنن النسائى الصغرى5663عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر شاربها حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   سنن النسائى الصغرى4875عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة ذات شرف يرفع الناس إليها أبصارهم وهو مؤمن
   سنن ابن ماجه3936عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   صحيفة همام بن منبه90عبد الرحمن بن صخرلا يسرق سارق وهو حين يسرق مؤمن ولا يزني زان وهو حين يزني مؤمن ولا يشرب الحدود أحدكم يعني الخمر وهو حين يشربها مؤمن لا ينتهب أحدكم نهبة ذات شرف يرفع إليه المؤمنون أعينهم فيها وهو حين ينتهبها مؤمن ولا يغل أحدكم حين يغل وهو مؤمن وإي
   مشكوة المصابيح53عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ...
   مسند اسحاق بن راهويه25عبد الرحمن بن صخر لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن
   مسندالحميدي1162عبد الرحمن بن صخرلا يزني المؤمن حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة حين ينتهبها وهو مؤمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2475  
´ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے`
«. . .قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2475]

لغوی توضیح:
«الْخَمْرَ» شراب۔
«السَّارق» چور۔
«نُهْبَة» ڈاکہ۔

فہم الحدیث:
اس حدیث میں ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے یعنی زانی زنا کرتے وقت کامل مومن نہیں ہوتا، یہ مطلب نہیں کہ اس میں ایمان ہوتا ہی نہیں کیونکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ شرک نہ کرنے والا شخص جنت میں داخل ہو جائے گا خواہ اس نے زنا یا چوری کی ہو۔ [صحيح: مسند احمد 260/4]
↰شیخ شعیب ارناؤط اسے صحیح کہتے ہیں۔ [مسند احمد محقق 18310]
واضح رہے کہ آئمہ سلف کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب اگر شرک نہ کرتا ہو تو وہ کافر نہیں بلکہ مومن ہی ہے، البتہ اس کے ایمان میں نقص ہے۔ [شرح مسلم للنوي 42/2، فتح الباري 60/12، مجموع الفتاويٰ لا بن تيمية 92/20]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2475  
´ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے`
«. . .قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2475]

لغوی توضیح:
«الْخَمْرَ» شراب۔
«السَّارق» چور۔
«نُهْبَة» ڈاکہ۔

فہم الحدیث:
اس حدیث میں ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے یعنی زانی زنا کرتے وقت کامل مومن نہیں ہوتا، یہ مطلب نہیں کہ اس میں ایمان ہوتا ہی نہیں کیونکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ شرک نہ کرنے والا شخص جنت میں داخل ہو جائے گا خواہ اس نے زنا یا چوری کی ہو۔ [صحيح: مسند احمد 260/4]
↰شیخ شعیب ارناؤط اسے صحیح کہتے ہیں۔ [مسند احمد محقق 18310]
واضح رہے کہ آئمہ سلف کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب اگر شرک نہ کرتا ہو تو وہ کافر نہیں بلکہ مومن ہی ہے، البتہ اس کے ایمان میں نقص ہے۔ [شرح مسلم للنوي 42/2، فتح الباري 60/12، مجموع الفتاويٰ لا بن تيمية 92/20]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 53  
´ارتکاب کبائر کے وقت ایمان کا خروج`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يشرب الْخمر حِين يشْربهَا وَهُوَ مُؤمن وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا ينتهب نهبة ذَات شرف يرفع النَّاس إِلَيْهِ أَبْصَارهم فِيهَا حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِين يغل وَهُوَ مُؤمن فإياكم إيَّاكُمْ» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کے وقت مومن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کے وقت مومن نہیں رہتا ہے اور شراب خور شراب خوری کے وقت مومن نہیں رہتا ہے اور دوسرے کا مال لوٹنے والا مومن نہیں رہتا ہے کہ لوٹنے کے وقت لوگ اپنی آنکھیں اٹھا کر اس کو دیکھتے ہوں اور خیانت کرنے والا خیانت کے وقت مومن نہیں رہتا ہے۔ تم ان باتوں سے بچو۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 53]

تخریج:
[صحيح بخاري 2475]،
[صحيح مسلم 202]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ ایمان کے بہت سے درجے ہیں، ایمان زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ چوری اور زنا وغیرہ کبیرہ گناہ کرنے والے کا ایمان، گناہ کی حالت میں اس کے جسم سے نکل کر اس کے سر پر چھتری کی طرح بلند ہو جاتا ہے۔ ایمان نکلنے کے باوجود یہ شخص کافر نہیں ہوتا، بلکہ گناہ گار مسلمان ہی رہتا ہے، بشرطیکہ نواقض اسلام کا ارتکاب نہ کرے۔
➋ زنا، چوری اور مال غنیمت میں خیانت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔

تنبیہ:
جو لوگ مدرسوں، مساجد، تنظیموں، جماعتوں اور رفاہی کاموں کے بہانے سے چندے کا مال کھا جاتے ہیں وہ بھی اسی حکم میں ہیں۔ انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ ایک دن علیم بذات الصدور کے سامنے پیش ہو کر ذرے ذرے کا حساب دینا ہے۔ ایک شخص نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چرا لی تھی تو وہی چادر جہنم کی آگ بن کر اس کے جسم سے چمٹ گئی تھی۔
➌ عالم کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو عام فہم مثالیں دے کر سمجھائے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 53   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5663  
´شراب پینے کے سلسلے میں سخت قسم کی احادیث کا ذکر۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زانی جب زنا کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، چور جب چوری کرتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا، شرابی جب شراب پیتا ہے تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔ اور جب کوئی قیمتی چیز چراتا ہے جس کی طرف مسلمان (حسرت سے) نگاہیں اٹھا کر دیکھتے ہیں، تو وہ مومن باقی نہیں رہتا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5663]
اردو حاشہ:
مومن نہیں رہتا البتہ جب وہ ان کاموں سے نکل جاتا ہے تو ایمان لوٹ آتا ہے، یعنی وہ کافر نہیں ہو جاتا بلکہ مسلمان ہی رہتا ہے، البتہ ان کاموں کے دوران میں اس سےنور ایمان چھن جاتا ہےاور جب ان کاموں سے باز آ جا تا ہے تو پھر نور ایمان آ جاتا ہے۔ اس حدیث کا یہ مفہوم حضرت ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5663   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3936  
´لوٹ مار سے ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زانی زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب شرابی شراب پیتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب چور چوری کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جب لوٹ مار کرنے والا لوگوں کی نظروں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3936]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے منافی ہے۔

(2)
کبیرہ گناہوں سے آدمی مرتد نہیں ہوتا، تاہم ان کا ارتکاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کا ایمان انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔

(3)
ایمان کا مطلب یقین ہے۔
اگر کسی کو یقین ہوکہ اللہ تعالی مجھے اس حرام کی سزا دیگا اور وہ سزا دنیا کی سزا سے بے انتہا زیادہ ہوگی تواس یقین کی موجودگی میں وہ جرم کر ہی نہیں سکتا۔
گناہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان پر وقتی لذت اور دنیوی فائدے کا احساس اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ وہ آخرت کو فراموش کردیتا ہے۔

(4)
کبیرہ گناہ سے جلد از جلد توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ خطرہ ہے کہ ایمان بالکل ہی سلب نہ ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3936   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2625  
´زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا ۱؎ اور جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، لیکن اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2625]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زنا کے وقت مومن کا مل نہیں رہتا،
یا یہ مطلب ہے کہ اگر وہ عمل زنا کوحرام سمجھتا ہے تواس کا ایمان جاتا رہتا ہے،
پھر زنا سے فارغ ہونے کے بعد اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2625   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.