الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
45. بَابُ : تَوْبَةِ شَارِبِ الْخَمْرِ
45. باب: شرابی کی توبہ کا بیان۔
Chapter: Repentance of the One Who Has Drunk Khamr
حدیث نمبر: 5673
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا ابو إسحاق، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني ربيعة بن يزيد. ح، واخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد، عن بقية، عن ابي عمرو وهو الاوزاعي، عن ربيعة بن يزيد، عن عبد الله بن الديلمي، قال: دخلت على عبد الله بن عمرو بن العاص , وهو في حائط له بالطائف، يقال له: الوهط، وهو مخاصر فتى من قريش يزن ذلك الفتى بشرب الخمر، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من شرب الخمر شربة لم تقبل له توبة اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد لم تقبل توبته اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال يوم القيامة". اللفظ لعمرو.
أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ. ح، وأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بَقِيَّةَ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ، يُقَالُ لَهُ: الْوَهْطُ، وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ ذَلِكَ الْفَتَى بِشُرْبِ الْخَمْرِ، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ تَوْبَةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ تَوْبَتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". اللَّفْظُ لِعَمْرٍو.
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی تو پھر چالیس دن تک توبہ قبول نہ ہو گی۔ اس کے بعد اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اور اگر اس نے پھر پی تو اللہ تعالیٰ کو حق ہے کہ وہ قیامت کے دن اسے جہنمیوں کا مواد پلائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5667 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بشرطیکہ توبہ کی توفیق اسے نہ ملی ہو اور اس کی مغفرت نہ ہوئی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن ابن ماجه3377عبد الله بن عمرومن شرب الخمر وسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا وإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله
   سنن النسائى الصغرى5667عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من أمتي فيقبل الله منه صلاة أربعين يوما
   سنن النسائى الصغرى5673عبد الله بن عمرومن شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا فإن أذهبت عقله عن شيء من الفرائض وقال ابن آدم القرآن لم تقبل له صلاة أربعين يوما إن مات فيها مات كافرا
   سنن النسائى الصغرى5674عبد الله بن عمرومن شرب الخمر شربة لم تقبل له توبة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم تقبل توبته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال يوم القيامة
   سلسله احاديث صحيحه492عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5673  
´شرابی کی توبہ کا بیان۔`
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5673]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمرو بن عثمان سے بیان کی ہے۔ حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمرو بن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔
(3) حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔
(4) وهط یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔ اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔ اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔
(5) توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی) سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹا دیتی ہے۔
(6) قسم کھا رکھی ہے یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔
(7) تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔ زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔ اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے۔
(8) جہنمیوں کی پیپ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کیا گیا ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5673   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3377  
´شراب پینے والے کی نماز قبول نہ ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پی کر مست ہو جائے (نشہ ہو جائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آ جائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ اس دوران مر گیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہو جائے تو پھر ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3377]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ ترک نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے۔

(2)
توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے۔

(3)
بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی۔

(4)
کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3377   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.