الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
47. بَابُ : تَغْرِيبِ شَارِبِ الْخَمْرِ
47. باب: شرابی کو شہر بدر کرنے کا بیان۔
Chapter: Banishing the Drinker of Khamr
حدیث نمبر: 5679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا عبد الاعلى بن حماد، قال: حدثنا معتمر بن سليمان، قال: حدثني عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، قال: غرب عمر رضي الله عنه ربيعة بن امية في الخمر إلى خيبر، فلحق بهرقل فتنصر، فقال عمر رضي الله عنه:" لا اغرب بعده مسلما".
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: غَرَّبَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَبِيعَةَ بْنَ أُمَيَّةَ فِي الْخَمْرِ إِلَى خَيْبَرَ، فَلَحِقَ بِهِرَقْلَ فَتَنَصَّرَ، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" لَا أُغَرِّبُ بَعْدَهُ مُسْلِمًا".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ شراب کی وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ربیعہ بن امیہ کو خیبر کی طرف نکال دیا ۱؎، پھر وہ ہرقل سے جا ملے اور عیسائی ہو گئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد میں کسی مسلمان کو شہر بدر نہیں کروں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10453) (ضعیف الإسناد) (’’سعید بن المسیب“ کا سماع عمر رضی الله عنہ سے نہیں ہے، لیکن جب ابن المیسب کے مرفوع مراسیل مقبول ہیں تو عمر رضی الله عنہ کے واقعہ کے بارے میں کیوں مقبول نہیں ہوں گے؟)»

وضاحت:
۱؎: یہ شہر بدری حد میں نہیں، بلکہ بطور تعزیر تھی، اسی طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ قول ہے، یہ اس شہر بدری کے خلاف ہے جو حد زنا کے وقت وجود میں آتی ہے، اس طرح کی شہر بدری کے بارے میں عمر رضی اللہ عنہ مذکورہ بات نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ تو حد زنا میں داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، الزهري عنعن. وله شاهد ضعيف، عند عبد الرزاق فى المصنف (7/ 314 ح 13320) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 366


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.