الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
48. بَابُ : ذِكْرِ الأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ الْمُسْكِرِ
48. باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔
Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants
حدیث نمبر: 5689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الحسين بن منصور , قال: حدثنا احمد بن حنبل , قال: حدثنا إبراهيم بن ابي العباس , قال: حدثنا شريك , عن عباس بن ذريح , عن ابي عون , عن عبد الله بن شداد , عن ابن عباس , قال:" حرمت الخمر قليلها وكثيرها وما اسكر من كل شراب". قال ابو عبد الرحمن: وهذا اولى بالصواب من حديث ابن شبرمة , وهشيم بن بشير كان يدلس , وليس في حديثه , ذكر السماع من ابن شبرمة , ورواية ابي عون اشبه بما رواه الثقات عن ابن عباس.
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ , قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ , عَنْ أَبِي عَوْنٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَلِيلُهَا وَكَثِيرُهَا وَمَا أَسْكَرَ مِنْ كُلِّ شَرَابٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ شُبْرُمَةَ , وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ كَانَ يُدَلِّسُ , وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِ , ذِكْرُ السَّمَاعِ مِنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ , وَرِوَايَةُ أَبِي عَوْنٍ أَشْبَهُ بِمَا رَوَاهُ الثِّقَاتُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ شراب کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ لائے (کم ہو یا زیادہ) حرام ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن شبرمہ کی حدیث کے مقابلے میں یہ زیادہ قرین صواب ہے ۱؎، ہشیم بن بشیر تدلیس کرتے تھے، ان کی حدیث میں ابن شبرمہ سے سماع ہونے کا ذکر نہیں ہے اور ابو عون کی روایت ان ثقات کی روایت سے بہت زیادہ مشابہ ہے جنہوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5686 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اس حدیث کا بلفظ «المسکر» ہونا بمقابلہ «السکر» ہونے کا زیادہ صحیح ہے، (ابن شبرمہ کی روایت میں «السکر» ہے جب کہ ابو عون کی روایت میں «المسکر» ہے) امام نسائی کی طرح امام احمد وغیرہ نے بھی لفظ «المسکر» ہی کو ترجیح دیا ہے (دیکھئیے فتح الباری ج۱۰/ص۴۳)۔ ۲؎: مؤلف کا مقصد یہ ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ابن شبرمہ کی روایت کے مقابلہ میں ابو عون کی روایت سنداً زیادہ قرین صواب اس لیے بھی ہے کہ ابو عون کی روایت ابن عباس سے روایت کرنے والے دیگر ثقہ رواۃ کی روایتوں کے مطابق ہے کہ ابن عباس نشہ لانے والے مشروب کی ہر مقدار کی حرمت کے قائل تھے خواہ اس کی کم مقدار نشہ نہ لائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.