الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
53. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلاَءِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
53. باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
Chapter: What Kind of Thickened Grape Juice is Permissible to Drink and What Kind is Not Permitte
حدیث نمبر: 5719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن ابي مجلز , عن عامر بن عبد الله , انه قال: قرات كتاب عمر بن الخطاب إلى ابي موسى:" اما بعد , فإنها قدمت علي عير من الشام تحمل شرابا غليظا اسود كطلاء الإبل , وإني سالتهم على كم يطبخونه؟ فاخبروني انهم يطبخونه على الثلثين , ذهب ثلثاه الاخبثان ثلث ببغيه , وثلث بريحه , فمر من قبلك يشربونه".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ , عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى:" أَمَّا بَعْدُ , فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ , وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ؟ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ , ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ , وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ , فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ".
عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط پڑھا: امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہو جاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10478) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں: پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عامر بن عبد الله: مجهول رأي كتاب عمر بن الخطاب (تقريب: 3102) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 368

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5719  
´کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟`
عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط پڑھا: امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہو جاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اج [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5719]
اردو حاشہ:
یہ وہی طلاء ہے جس کا ذکر پیچھے ہو چکا ہے۔ مقصود یہ ہے کہ جب انگوروں کا جوس آگ پر پکانے سے اتنا خشک ہوجائے تو اس میں نشہ اور بو کا امکان نہیں رہتا۔ اس کو ان لفظوں سے بیان کیا گیا ہے کہ ایک تہائی نے اس کا نشہ ختم کردیا اور دوسری تہائی نے اس کی بو ختم کردی مگر ظاہر الفاظ مراد نہیں۔ والله أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5719   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.