الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
56. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الرِّيحِ
56. باب: ہوا خارج ہونے سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Wudu For Breaking Wind
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كان احدكم في المسجد فوجد ريحا بين اليتيه فلا يخرج حتى يسمع صوتا او يجد ريحا ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن زيد، وعلي بن طلق، وعائشة، وابن عباس، وابن مسعود، وابي سعيد. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو قول العلماء ان لا يجب عليه الوضوء، إلا من حدث يسمع صوتا او يجد ريحا، وقال عبد الله بن المبارك: إذا شك في الحدث، فإنه لا يجب عليه الوضوء حتى يستيقن استيقانا يقدر ان يحلف عليه , وقال: إذا خرج من قبل المراة الريح وجب عليها الوضوء , وهو قول الشافعي , وإسحاق.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ الْعُلَمَاءِ أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ، إِلَّا مِنْ حَدَثٍ يَسْمَعُ صَوْتًا أَوْ يَجِدُ رِيحًا، وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا شَكَّ فِي الْحَدَثِ، فَإِنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ حَتَّى يَسْتَيْقِنَ اسْتِيقَانًا يَقْدِرُ أَنْ يَحْلِفَ عَلَيْهِ , وَقَالَ: إِذَا خَرَجَ مِنْ قُبُلِ الْمَرْأَةِ الرِّيحُ وَجَبَ عَلَيْهَا الْوُضُوءُ , وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ , وَإِسْحَاق.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور وہ اپنی سرین سے ہوا نکلنے کا شبہ پائے تو وہ (مسجد سے) نہ نکلے جب تک کہ وہ ہوا کے خارج ہونے کی آواز نہ سن لے، یا بغیر آواز کے پیٹ سے خارج ہونے والی ہوا کی بو نہ محسوس کر لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن زید، علی بن طلق، عائشہ، ابن عباس، ابن مسعود اور ابو سعید خدری سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور یہی علماء کا قول ہے کہ وضو «حدث» ہی سے واجب ہوتا ہے کہ وہ «حدث» کی آواز سن لے یا بو محسوس کر لے، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ جب «حدث» میں شک ہو تو وضو واجب نہیں ہوتا، جب تک کہ ایسا یقین نہ ہو جائے کہ اس پر قسم کھا سکے، نیز کہتے ہیں کہ جب عورت کی اگلی شرمگاہ سے ہوا خارج ہو تو اس پر وضو واجب ہو جاتا ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 26 (362)، سنن ابی داود/ الطہارة 68 (170)، (تحفة الأشراف: 12718)، مسند احمد (2/30، 414) سنن الدارمی/الطہارة 47 (748) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مقصود یہ ہے کہ انسان کو ہوا خارج ہونے کا یقین ہو جائے خواہ ان دونوں ذرائع سے یا کسی اور ذریعہ سے، ان دونوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر محض اس لیے کیا گیا ہے کہ اس باب میں عام طور سے یہی دو ذریعے ہیں جن سے اس کا یقین ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (169)
   جامع الترمذي74عبد الرحمن بن صخرلا وضوء إلا من صوت أو ريح
   جامع الترمذي75عبد الرحمن بن صخرإذا كان أحدكم في المسجد فوجد ريحا بين أليتيه فلا يخرج حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن أبي داود177عبد الرحمن بن صخرإذا كان أحدكم في الصلاة فوجد حركة في دبره أحدث أو لم يحدث فأشكل عليه فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح مسلم805عبد الرحمن بن صخرلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن ابن ماجه515عبد الرحمن بن صخرلا وضوء إلا من صوت أو ريح
   بلوغ المرام66عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏إذا وجد احدكم فى بطنه شيئا فاشكل عليه: اخرج منه شيء ام لا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 66  
´شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا وجد احدكم فى بطنه شيئا فاشكل عليه: اخرج منه شيء ام لا؟ فلا يخرجن من المسجد،‏‏‏‏ حتى يسمع صوتا او يجد ريحا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں ہوا کی حرکت محسوس کرے اور فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے کہ آیا پیٹ سے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں (وضو کرنے کیلئے) وہ مسجد سے باہر نہ جائے، تاوقتیکہ (یقین نہ ہو جائے) ہوا کے خارج ہونے کی آواز یا بدبو سے محسوس کرے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 66]

لغوی تشریح:
«وَجَدَ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا» اپنے پیٹ میں کسی چیز کو محسوس کیا، گویا ریح گردش کر رہی ہے۔
«أَشْكَلَ» مشتبہ ہو جائے، مشکل ہو جائے۔
«أَخْرَجَ» ہمزہ اس میں استفہام کا ہے، یعنی اسے یہ شک پڑ جائے کہ آیا ریح خارج ہوئی ہے یا نہیں۔
«فَلَا يَخْرُجَنَّ» محض شک اور تردد کی بنا پر نماز نہ توڑے۔
«حَتَّى يَسْمَعَ» یہاں تک کہ وہ ہوا کے بآواز خارج ہونے کو سنے۔
«أَوْ يَجِدَ رِيحًا» یا پھر پیٹ سے خارج ہونے والی بے آواز ہو کی بدبو محسوس کرے۔ مقصود یہ ہے کہ انسان کو یقین ہو جائے کہ ہوا پیٹ سے خارج ہوئی ہے، خواہ ان دو طریقوں کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہو۔ ان دو کا بالخصوص ذکر محض اس لیے کیا ہے کہ اس کے یقین میں یہی دو ذرائع غالب ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث کی رو سے صاف معلوم ہوا کہ شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
➋ اس مفہوم کو ذرا وسیع کریں تو اس سے ایک اصول کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم اور اصل پر قائم رہتی ہے، تاوقتیکہ اس کے برخلاف یقین و وثوق نہ ہو جائے۔ شک و تردد کوئی قابل اعتبار چیز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 66   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 177  
´وضو میں تسلسل لازم ہے`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَوَجَدَ حَرَكَةً فِي دُبُرِهِ أَحْدَثَ أَوْ لَمْ يُحْدِثْ فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، فَلَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو پھر وہ اپنی سرین میں کچھ حرکت محسوس کرے، اور اسے شبہ ہو جائے کہ وضو ٹوٹا یا نہیں، تو جب تک کہ وہ آواز نہ سن لے، یا بو نہ سونگھ لے، نماز نہ توڑے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 177]
فوائد و مسائل:
جب طہارت کا یقین ہو اور وضو ٹوٹنے کا محض شبہ ہو تو نمازی کو چاہیے کہ اپنے یقین پر عمل کرے۔ اور ویسے بھی مسلمان کو شبہات کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے بلکہ شبہات سے بچنا چاہیے۔ اسی لیے فقہ کا قاعدہ ہے کہ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ [الاشباہ والنظائر]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 177   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 75  
´ہوا خارج ہونے سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مسجد میں ہو اور وہ اپنی سرین سے ہوا نکلنے کا شبہ پائے تو وہ (مسجد سے) نہ نکلے جب تک کہ وہ ہوا کے خارج ہونے کی آواز نہ سن لے، یا بغیر آواز کے پیٹ سے خارج ہونے والی ہوا کی بو نہ محسوس کر لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 75]
اردو حاشہ:
1؎:
مقصود یہ ہے کہ انسان کو ہوا خارج ہونے کا یقین ہو جائے خواہ ان دونوں ذرائع سے یا کسی اور ذریعہ سے،
ان دونوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکر محض اس لیے کیا گیا ہے کہ اس باب میں عام طور سے یہی دو ذریعے ہیں جن سے اس کا یقین ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 75   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 74  
´ہوا خارج ہونے سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: وضو واجب نہیں جب تک آواز نہ ہو یا بو نہ آئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 74]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شک کی وجہ سے کہ ہوا خارج ہوئی یا نہیں وضو نہیں ٹوٹتا،
اور اس سے ایک اہم اصول کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم پر قائم رہتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی بات یقین و وثوق سے ثابت نہ ہو جائے،
محض شبہ سے حکم نہیں بدلتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 74   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.