الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
84. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ لاَ يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ
84. باب: جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر، عن ابي مسعود الانصاري البدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تجزئ صلاة لا يقيم فيها الرجل يعني صلبه في الركوع والسجود "قال: وفي الباب عن علي بن شيبان , وانس , وابي هريرة , ورفاعة الزرقي، قال ابو عيسى: حديث ابي مسعود الانصاري حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومن بعدهم يرون ان يقيم الرجل صلبه في الركوع والسجود، وقال الشافعي , واحمد , وإسحاق: من لم يقم صلبه في الركوع والسجود فصلاته فاسدة: لحديث النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود " وابو معمر اسمه: عبد الله بن سخبرة، وابو مسعود الانصاري البدري اسمه: عقبة بن عمرو.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ الْبَدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ فِيهَا الرَّجُلُ يَعْنِي صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ "قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَرِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق: مَنْ لَمْ يُقِمْ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فَصَلَاتُهُ فَاسِدَةٌ: لِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ " وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ: عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍوَ.
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابومسعود انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی بن شیبان، انس، ابوہریرہ اور رفاعہ زرقی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی رکھے،
۴- شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جس نے رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں رکھی تو اس کی نماز فاسد ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: اس شخص کی نماز کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 148 (855)، سنن النسائی/الافتتاح 88 (1028)، والتطبیق 54 (1110)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 16 (870)، (تحفة الأشراف: 9995)، مسند احمد (4/199، 122)، سنن الدارمی/الصلاة 78 (1360) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں طمانینت اور تعدیل ارکان واجب ہے، اور جو لوگ اس کے وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں اس سے نص پر زیادتی لازم آئے گی اس لیے کہ قرآن مجید میں مطلق سجدہ کا حکم ہے اس میں طمانینت داخل نہیں یہ زیادتی جائز نہیں، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ زیادتی نہیں بلکہ سجدہ کے معنی کی وضاحت ہے کہ اس سے مراد سجدہ لغوی نہیں بلکہ سجدہ شرعی ہے جس کے مفہوم میں طمانینت بھی داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (870)
   سنن النسائى الصغرى1028عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود
   سنن النسائى الصغرى1112عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود
   جامع الترمذي265عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة لا يقيم فيها الرجل يعني صلبه في الركوع والسجود
   سنن أبي داود855عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة الرجل حتى يقيم ظهره في الركوع والسجود
   سنن ابن ماجه870عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود
   مسندالحميدي459عقبة بن عمرولا تجزئ صلاة لا يقيم الرجل فيها صلبه في الركوع والسجود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1028  
´رکوع میں پیٹھ برابر رکھنے کا بیان۔`
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسی نماز کافی نہیں ہوتی جس میں آدمی رکوع و سجود میں اپنی پیٹھ برابر نہ رکھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/باب سجود القرآن/حدیث: 1028]
1028۔ اردو حاشیہ: پشت یا کمر سیدھا کرنے یا رکھنے سے مراد رکوع اور سجدے میں اطمینان کرنا ہے جو حدیث کی رو سے واجب ہے مگر احناف کی اکثریت اسے ضروری نہیں سمجھتی، اس لیے کہ لغت میں رکوع اور سجدے کے معنیٰ میں اطمینان نہیں لکھا۔ کیا ان حضرات سے یہ پوچھا: جا سکتا ہے کہ نماز قرآن و سنت سے ماخوذ ہے یا لغت سے؟ تعجب نہیں کہ لغت لکھے تو واجب، حدیث میں آئے تو غیر واجب؟ استغفراللہ! انا للہ و انا الیه راجعون۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1028   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث870  
´نماز میں رکوع کا بیان۔`
ابومسعود (عقبہ بن عمرو بن ثعلبہ انصاری) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نماز درست نہیں ہوتی ہے جس کے رکوع و سجود میں آدمی اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 870]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
رکوع اور سجدے میں کمر سیدھی کرنے کا مطلب اطمینان سے رکوع اور سجدہ ادا کرنا ہے۔
یعنی رکوع کرتے وقت پوری طرح جھک جائے۔
جس طرح رکوع کا صحیح طریقہ ہے۔
اورسجدہ کرتے وقت پوری طرح اطمینان سے سجدہ کرے۔
جس طرح سجدے کا مسنون طریقہ ہے۔

(2)
نماز کے ارکان اطمینان اور اعتدال کے ساتھ ادا نہ کرنے سے نماز قبول نہیں ہوتی۔
اس لئے رسول اللہ ﷺنے اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا تھا۔
جس نے نماز کے افعال جلدی جلدی بلا اطمینان ادا کیے تھے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الأذان، باب امر النبی ﷺ الذی لا یتم رکوعه بالاعادۃ، حدیث: 793)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 870   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 265  
´جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے اس کے حکم کا بیان۔`
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی نماز کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 265]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں طمانینت اور تعدیل ارکان واجب ہے،
اور جو لوگ اس کے وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں اس سے نص پر زیادتی لازم آئے گی اس لیے کہ قرآن مجید میں مطلق سجدہ کا حکم ہے اس میں طمانینت داخل نہیں یہ زیادتی جائز نہیں،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ زیادتی نہیں بلکہ سجدہ کے معنی کی وضاحت ہے کہ اس سے مراد سجدہ ٔ لغوی نہیں بلکہ سجدہ ٔ شرعی ہے جس کے مفہوم میں طمانینت بھی داخل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 265   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.