الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
12. باب مَا جَاءَ فِي مُبَادَرَةِ الصُّبْحِ بِالْوِتْرِ
12. باب: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About A Man Who Sleeps Past Al-Witr Or Forgets It
حدیث نمبر: 469
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، عن سليمان بن موسى، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا طلع الفجر فقد ذهب كل صلاة الليل والوتر، فاوتروا قبل طلوع الفجر " قال ابو عيسى: وسليمان بن موسى قد تفرد به على هذا اللفظ، وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا وتر بعد صلاة الصبح " وهو قول غير واحد من اهل العلم وبه يقول: الشافعي , واحمد , وإسحاق، لا يرون الوتر بعد صلاة الصبح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَهَبَ كُلُّ صَلَاةِ اللَّيْلِ وَالْوِتْرُ، فَأَوْتِرُوا قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى قَدْ تَفَرَّدَ بِهِ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا وِتْرَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ " وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ: الشافعي , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، لَا يَرَوْنَ الْوِتْرَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب فجر طلوع ہو گئی تو تہجد (قیام اللیل) اور وتر کا سارا وقت ختم ہو گیا، لہٰذا فجر کے طلوع ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سلیمان بن موسیٰ ان الفاظ کے ساتھ منفرد ہیں،
۲- نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: فجر کے بعد وتر نہیں،
۳- بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے۔ اور شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں: یہ لوگ نماز فجر کے بعد وتر پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7673) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پچھلی حدیث کے حاشیہ میں گزرا کہ بہت سے صحابہ کرام وائمہ عظام وتر کی قضاء کے قائل ہیں، اور یہی راجح مسلک ہے، کیونکہ اگر وتر نہیں پڑھی تو سنن و نوافل کی جفت رکعتیں طاق نہیں ہو پائیں گی، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2 / 154)، صحيح أبي داود (1290)
   جامع الترمذي469عبد الله بن عمرإذا طلع الفجر فقد ذهب كل صلاة الليل والوتر فأوتروا قبل طلوع الفجر
   بلوغ المرام309عبد الله بن عمر إذا طلع الفجر فقد ذهب وقت كل صلاة الليل والوتر فأوتروا قبل طلوع الفجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 309  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب فجر طلوع ہو جائے تو پھر رات کو پڑھی جانے والی ہر نماز کا وتروں سمیت وقت چلا جاتا ہے (ختم ہو جاتا ہے) لہٰذا تم طلوع فجر سے پہلے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔ (ترمذی) «بلوغ المرام/حدیث: 309»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في مبادرة الصبح بالوتر، حديث:469.»
تشریح:
یہ روایت جامع ترمذی میں ہے‘ دیکھیے: (جامع الترمذي‘ الوتر‘ باب ماجاء في مبادرۃ الصبح بالوتر‘ حدیث:۴۶۹) ترمذی کی اصل روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: «عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ:إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَھَبَ کُلُّ صَلاَۃِ الَّلیْلِ وَالْوِتْرُ… الخ» روایت بالمعنی کی وجہ سے بلوغ المرام کے الفاظ مذکورہ بالا الفاظ سے کچھ مختلف ہیں‘ اور وہ اس طرح ہیں: «عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم … ذَھَبَ وَقْتُ کُلِّ …الخ» جامع ترمذی میں وارد الفاظ کی صورت میں لفظ کل اور الوتـر دونوں مرفوع ہیں۔
لفظ کل تو مرفوع ہے ذَھَبَ کا فاعل ہونے کی وجہ سے اور الوتـر کا عطف لفظ کل پر ہے‘ لہٰذا یہ بھی مرفوع ہو گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 309   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 469  
´صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب فجر طلوع ہو گئی تو تہجد (قیام اللیل) اور وتر کا سارا وقت ختم ہو گیا، لہٰذا فجر کے طلوع ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 469]
اردو حاشہ:
1؎:
پچھلی حدیث کے حاشہ میں گزرا کہ بہت سے صحابہ کرام و آئمہ عظام وتر کی قضاء کے قائل ہیں،
اور یہی راجح مسلک ہے،
کیونکہ اگر وتر نہیں پڑھے تو سنن و نوافل کی جفت رکعتیں طاق نہیں ہو پائیں گی،
واللہ اعلم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 469   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.