الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
15. باب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الضُّحَى
15. باب: صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔
حدیث نمبر: 473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا يونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، قال: حدثني موسى بن فلان بن انس، عن عمه ثمامة بن انس بن مالك، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى الضحى ثنتي عشرة ركعة بنى الله له قصرا من ذهب في الجنة " قال: وفي الباب عن ام هانئ، وابي هريرة , ونعيم بن همار , وابي ذر , وعائشة , وابي امامة , وعتبة بن عبد السلمي , وابن ابي اوفى , وابي سعيد , وزيد بن ارقم , وابن عباس، قال ابو عيسى: حديث انس حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ فُلَانِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ عَمِّهِ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الضُّحَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فِي الْجَنَّةِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ , وَأَبِي ذَرٍّ , وَعَائِشَةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَعُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ , وَابْنِ أَبِي أَوْفَى , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل تعمیر فرمائے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں ام ہانی، ابوہریرہ، نعیم بن ہمار، ابوذر، عائشہ، ابوامامہ، عتبہ بن عبد سلمی، ابن ابی اوفی، ابو سعید خدری، زید بن ارقم اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 187 (1380)، (تحفة الأشراف: 505) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن فلان بن انس مجہول راوی ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس سیاق و لفظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے نہ کہ نفس چاشت کی صلاۃ، آگے والی حدیث صحیح ہے جس سے آٹھ رکعت چاشت کی صلاۃ کا ثبوت ملتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1380) // عندنا برقم (291) //

قال الشيخ زبير على زئي: (473) إسناده ضعيف / جه 1380
موسي بن فلان:مجھول (تق:7024)
   جامع الترمذي473أنس بن مالكمن صلى الضحى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بها قصرا من ذهب في الجنة
   سنن ابن ماجه1380أنس بن مالكمن صلى الضحى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بها قصرا من ذهب في الجنة
   المعجم الصغير للطبراني249أنس بن مالكمن صلى الضحى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بها قصرا من ذهب في الجنة
   بلوغ المرام312أنس بن مالك من صلى الضحى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له قصرا في الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 312  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز ضحٰی (چاشت کی نماز) کی بارہ رکعتیں پڑھیں اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔
اسے ترمذی نے روایت بھی کیا ہے اور اسے غریب قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 312»
تخریج:
« «إسناده ضعيف» أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في صلاة الضحي، حديث: 473 وقال: حديث غريب، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1380.* موسي بن فلان، مجهول (تقريب التهذيب)
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے‘ لہٰذا صلاۃ الضحیٰ کی رکعات کی تعداد زیادہ سے زیادہ آٹھ ہے جو کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث سے ثابت ہے جس کا تذکرہ گزشتہ احادیث میں تفصیل سے گزر چکا ہے‘ بہرحال صلاۃ الضحیٰ کی فضیلت اس کے علاوہ دیگر احادیث سے بھی ثابت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 312   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 473  
´صلاۃ الضحی (چاشت کی نماز) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک محل تعمیر فرمائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 473]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سیاق و لفظ کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے نہ کہ نفس چاشت کی نماز،
آگے والی حدیث صحیح ہے جس سے آٹھ رکعت چاشت کی نماز کا ثبوت ملتا ہے۔

نوٹ:
(سند میں موسیٰ بن فلان بن انس مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 473   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.