الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
The Book on the Two Eids
38. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ يَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ الْخُرُوجِ
38. باب: عیدالفطر کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 542
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزار البغدادي، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، عن ثواب بن عتبة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم ولا يطعم يوم الاضحى حتى يصلي ". قال: وفي الباب عن علي، وانس. قال ابو عيسى: حديث بريدة بن حصيب الاسلمي حديث غريب. وقال محمد: لا اعرف لثواب بن عتبة غير هذا الحديث، وقد استحب قوم من اهل العلم ان لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم شيئا ويستحب له ان يفطر على تمر، ولا يطعم يوم الاضحى حتى يرجع.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ ثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وقَالَ مُحَمَّدٌ: لَا أَعْرِفُ لِثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَخْرُجَ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ شَيْئًا وَيُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ عَلَى تَمْرٍ، وَلَا يَطْعَمَ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يَرْجِعَ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ بن حصیب اسلمی رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ثواب بن عتبہ کی اس کے علاوہ کوئی حدیث مجھے نہیں معلوم،
۳- اس باب میں علی اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- بعض اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے کہ آدمی عید الفطر کی نماز کے لیے کچھ کھائے بغیر نہ نکلے اور اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ کھجور ۱؎ کا ناشتہ کرے اور عید الاضحی کے دن نہ کھائے جب تک کہ لوٹ کر نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 49 (1754)، (تحفة الأشراف: 1754) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: برصغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کر عید گاہ جاتے ہیں، اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں، اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ عیدالفطر اور سوئیاں لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں، جیسے عید الاضحی میں گوشت، اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1756)
   جامع الترمذي542عامر بن الحصيبلا يخرج يوم الفطر حتى يطعم لا يطعم يوم الأضحى حتى يصلي
   سنن ابن ماجه1756عامر بن الحصيبلا يخرج يوم الفطر حتى يأكل كان لا يأكل يوم النحر حتى يرجع
   بلوغ المرام388عامر بن الحصيبلا يخرج يوم الفطر حتى يطعم ولا يطعم يوم الاضحى حتى يصلي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1756  
´عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے نہیں نکلتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے جب تک کہ (عید گاہ سے) واپس نہ آ جاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1756]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے دن نما ز سے پہلے کھانا نہ کھانا مسنون ہے۔

(2)
عوام اس اجتناب کو روزہ کہہ دیتے ہیں یہ غلط ہے عید کے دن روزہ ر کھنا جائز ہے، نہ نماز عید سے پہلے کھانا کھانے سے اجتنا ب کو روزہ ہی کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1756   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 388  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر کے لئے کچھ نہ کچھ کھائے بغیر نہ نکلتے تھے البتہ عید قربان (عید الاضحی) کے دن جب تک نماز ادا نہ فرما لیتے کچھ تناول نہ فرماتے تھے۔
اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 388»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الأكل يوم الفطر قبل الخروج، حديث:542، وقال: غريب، وابن حبان (الموارد)، حديث:593، وأحمد:5 /353.»
تشریح:
1. یہ حدیث بتاتی ہے کہ عید الفطر کے روز نماز سے پہلے کچھ کھانا اور عید قربان کے روز بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے‘ البتہ کھجوروں‘ چھواروں کو مسنون سمجھ کر کھائے تو سونے پہ سہاگا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 388   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 542  
´عیدالفطر کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 542]
اردو حاشہ:
1؎:
بر صغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کرعید گاہ جاتے ہیں،
اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں،
اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ عیدالفطر اور سوئیاں لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں،
جیسے عیدالاضحی میں گوشت،
اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 542   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.