الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
80. باب مَا ذُكِرَ فِي الرُّخْصَةِ لِلْجُنُبِ فِي الأَكْلِ وَالنَّوْمِ إِذَا تَوَضَّأَ
80. باب: جنبی وضو کر لے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا قبيصة، عن حماد بن سلمة، عن عطاء الخراساني، عن يحيى بن يعمر، عن عمار، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رخص للجنب إذا اراد ان ياكل او يشرب او ينام ان يتوضا وضوءه للصلاة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَشْرَبَ أَوْ يَنَامَ أَنْ يَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کر لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 89 (224)، (تحفة الأشراف: 10371) (ضعیف) (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اور ”عطاء خراسانی“ ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (28)

قال الشيخ زبير على زئي: (613) إسناده ضعيف /د 225
   سنن أبي داود225عمار بن ياسررخص للجنب إذا أكل أو شرب أو نام أن يتوضأ
   جامع الترمذي613عمار بن ياسررخص للجنب إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أن يتوضأ وضوءه للصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 613  
´جنبی وضو کر لے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے۔`
عمار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کر لے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 613]
اردو حاشہ: 1 ؎:
یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔

نوٹ:
(اس میں دو علتیں ہیں:
سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اورعطاء خراسانی ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم ﷺ سے ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 613   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 225  
´ جنبی اپنا غسل مؤخر کرنا چاہے تو مستحب و مؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے`
«. . . عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ أَوْ نَامَ، أَنْ يَتَوَضَّأَ . . .»
. . . عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی ہے کہ جب وہ کھانے پینے یا سونے کا ارادہ کرے تو وضو کر لے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 225]
فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت سنداً اگرچہ منقطع ہے، مگر معنٰی ثابت ہے جیسے کہ گزشتہ احادیث سے ثابت ہوا ہے کہ جنبی اپنا غسل مؤخر کرناچاہے تو مستحب و مؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے۔ اور جنبی رہنے اور (کم از کم) ترک وضو کو اپنی عادت نہ بنائے، مگر کھانے پینے کے لیے صرف ہاتھ دھو لینا بھی کافی ہے۔ مزید پیش آمدہ احادیث دیکھئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 225   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.