الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
28. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ
28. باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Virtue Of Charity
حدیث نمبر: 664
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عقبة بن مكرم العمي البصري، حدثنا عبد الله بن عيسى الخزار البصري، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصدقة لتطفئ غضب الرب وتدفع عن ميتة السوء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى الْخَزَّارُ الْبَصْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَتَدْفَعُ عَنْ مِيتَةِ السُّوءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 529) (صحیح) (حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے) (سند میں حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، اور عبداللہ بن عیسیٰ الخزار ضعیف ہیں لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں دیکھئے الصحیحة رقم: 1908)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 22)، الإرواء (885) // ضعيف الجامع الصغير (1489) //

قال الشيخ زبير على زئي: (664) إسناده ضعيف
عبدالله بن عيسي الخزاز: ضعيف (تق:3524) والحسن عنعن (تقدم: 21) وللحديث شواھد ضعيفة
   جامع الترمذي664أنس بن مالكالصدقة لتطفئ غضب الرب تدفع عن ميتة السوء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 664  
´صدقہ کی فضیلت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ رب کے غصے کو بجھا دیتا ہے اور بری موت سے بچاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 664]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے) (سند میں حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے،
اور عبداللہ بن عیسیٰ الخزار ضعیف ہیں لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں دیکھئے الصحیحۃ رقم: 1908)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 664   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.