الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
33. باب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
33. باب: میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About (Giving) Charity On Behalf Of The Dead
حدیث نمبر: 669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا زكريا بن إسحاق، حدثني عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا، قال: يا رسول الله، إن " امي توفيت افينفعها إن تصدقت عنها؟ قال: نعم، قال: فإن لي مخرفا فاشهدك اني قد تصدقت به عنها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وبه يقول اهل العلم، يقولون: ليس شيء يصل إلى الميت إلا الصدقة والدعاء، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن عمرو بن دينار، عن عكرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال: ومعنى قوله إن لي مخرفا يعني: بستانا.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ " أُمِّي تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا فَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَبِهِ يَقُولُ أَهْلُ الْعِلْمِ، يَقُولُونَ: لَيْسَ شَيْءٌ يَصِلُ إِلَى الْمَيِّتِ إِلَّا الصَّدَقَةُ وَالدُّعَاءُ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ: وَمَعْنَى قَوْلِهِ إِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي: بُسْتَانًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو چکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ ان کے لیے مفید ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئیے کہ میں نے اسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق «عن عمرو بن دينار عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے،
۳- اور یہی اہل علم بھی کہتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میت کو پہنچتی ہو سوائے صدقہ اور دعا کے ۱؎،
۴- «إن لي مخرفا» میں «مخرفاً» سے مراد باغ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 20 (2762)، سنن ابی داود/ الوصایا 15 (2882)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3685)، (تحفة الأشراف: 6164) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت میں کوئی اختلاف نہیں، اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃ اور قرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (6566)
   صحيح البخاري2756عبد الله بن عباسأشهدك أن حائطي المخراف صدقة عليها
   صحيح البخاري2762عبد الله بن عباسأشهدك أن حائطي المخراف صدقة عليها
   صحيح البخاري2770عبد الله بن عباسأمه توفيت أينفعها إن تصدقت عنها قال نعم قال فإن لي مخرافا وأشهدك أني قد تصدقت به عنها
   جامع الترمذي669عبد الله بن عباسأمي توفيت أفينفعها إن تصدقت عنها قال نعم قال فإن لي مخرفا فأشهدك أني قد تصدقت به عنها
   سنن أبي داود2882عبد الله بن عباسأمي توفيت أفينفعها إن تصدقت عنها فقال نعم قال فإن لي مخرفا وإني أشهدك أني قد تصدقت به عنها
   سنن النسائى الصغرى3684عبد الله بن عباسأفأتصدق عنها قال نعم
   سنن النسائى الصغرى3685عبد الله بن عباسأفينفعها إن تصدقت عنها قال نعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 669  
´میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو چکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ ان کے لیے مفید ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئیے کہ میں نے اسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 669]
اردو حاشہ:
1؎:
ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت و الجماعت میں کوئی اختلاف نہیں،
اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃ اور قرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 669   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2882  
´وصیت کئے بغیر مر جائے تو اس کی طرف سے صدقہ دینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے، کیا اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انہیں فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (پہنچے گا)، اس نے کہا: میرے پاس کھجوروں کا ایک باغ ہے، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اسے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2882]
فوائد ومسائل:
ایصال ثواب کی یہی صورتیں جائز اور مشروع ہیں۔
کے اولاد اپنے مرحوم والدین کےلئے دعایئں کرتی رہے اور اس کی طرف س مال خرچ کرے۔
خواہ انہوں نے اس کی طرف سے وصیت نہ بھی کی ہو۔
حج کرنا بھی انہی اعمال میں شامل ہے۔
جیسے کہ گزشتہ حدیث 2877 میں گزرا ہے۔
(مذید تفصیل کےلئے ملاحظہ ہو، حافظ صلاح الدین یوسف کا کتابچہ ایصال ثواب اور قرآن خوانی شائع کردہ، دارالسلام)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2882   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.