الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
34. باب مَا جَاءَ فِي إِفْطَارِ الصَّائِمِ الْمُتَطَوِّعِ
34. باب: نفلی روزے کے توڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو الاحوص، عن سماك بن حرب، عن ابن ام هانئ، عن ام هانئ، قالت: كنت قاعدة عند النبي صلى الله عليه وسلم فاتي بشراب فشرب منه، ثم ناولني فشربت منه، فقلت: إني اذنبت فاستغفر لي، فقال: " وما ذاك؟ " قالت: كنت صائمة فافطرت، فقال: " امن قضاء كنت تقضينه "، قالت: لا، قال: " فلا يضرك ". قال: وفي الباب عن ابي سعيد، وعائشة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: كُنْتُ قَاعِدَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَنِي فَشَرِبْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَذْنَبْتُ فَاسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: " وَمَا ذَاكِ؟ " قَالَتْ: كُنْتُ صَائِمَةً فَأَفْطَرْتُ، فَقَالَ: " أَمِنْ قَضَاءٍ كُنْتِ تَقْضِينَهُ "، قَالَتْ: لَا، قَالَ: " فَلَا يَضُرُّكِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعَائِشَةَ.
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی؟ عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابو سعید خدری اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 18015) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ”سماک“ جب منفرد ہوں تو ان کی روایت میں بڑا اضطراب پایاجاتا ہے، یہی حال اگلی حدیث میں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج المشكاة (2079)، صحيح أبي داود (2120)

قال الشيخ زبير على زئي: (731) ضعيف
ھارون بن أم ھاني مجھول (تق:7251) وللحديث شواھد ضعيفة
   جامع الترمذي731فاختة بنت أبي طالبأمن قضاء كنت تقضينه قالت لا قال فلا يضرك
   سنن أبي داود2456فاختة بنت أبي طالبلا يضرك إن كان تطوعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 731  
´نفلی روزے کے توڑنے کا بیان۔`
ام ہانی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں آپ کے پاس پینے کی کوئی چیز لائی گئی، آپ نے اس میں سے پیا، پھر مجھے دیا تو میں نے بھی پیا۔ پھر میں نے عرض کیا: میں نے گناہ کا کام کر لیا ہے۔ آپ میرے لیے بخشش کی دعا کر دیجئیے۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: میں روزے سے تھی اور میں نے روزہ توڑ دیا تو آپ نے پوچھا: کیا کوئی قضاء کا روزہ تھا جسے تم قضاء کر رہی تھی؟ عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: تو اس سے تمہیں کوئی نقصان ہونے والا نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 731]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ سماک جب منفرد ہوں تو ان کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے،
یہی حال اگلی حدیث میں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 731   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.