الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
41. باب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
41. باب: جمعہ کے دن روزہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا القاسم بن دينار، حدثنا عبيد الله بن موسى، وطلق بن غنام، عن شيبان، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من غرة كل شهر ثلاثة ايام، وقلما كان يفطر يوم الجمعة ". قال: وفي الباب عن ابن عمر، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث عبد الله حديث حسن غريب، وقد استحب قوم من اهل العلم صيام يوم الجمعة، وإنما يكره ان يصوم يوم الجمعة لا يصوم قبله ولا بعده، قال: وروى شعبة، عن عاصم هذا الحديث ولم يرفعه.حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَقَلَّمَا كَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ أَنْ يَصُومَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لَا يَصُومُ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ، قَالَ: وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ کے شروع کے تین دن روزے رکھتے۔ اور ایسا کم ہوتا تھا کہ جمعہ کے دن آپ روزے سے نہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- شعبہ نے یہ حدیث عاصم سے روایت کی ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا،
۳- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- اہل علم کی ایک جماعت نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیا ہے۔ مکروہ یہ ہے کہ آدمی صرف جمعہ کو روزہ رکھے نہ اس سے پہلے رکھے اور نہ اس کے بعد۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصیام 68 (2450) (تحفة الأشراف: 9206) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن تخريج المشكاة (2058)، التعليق على ابن خزيمة (2149)، صحيح أبي داود (2116)

قال الشيخ زبير على زئي: (746) إسناده ضعيف
خيثمة بن عبدالرحمن كم يسمع من عائشه رضي الله عنها (د 2128)
   جامع الترمذي742عبد الله بن مسعوديصوم من غرة كل شهر ثلاثة أيام قلما كان يفطر يوم الجمعة
   سنن أبي داود2450عبد الله بن مسعوديصوم يعني من غرة كل شهر ثلاثة أيام
   سنن النسائى الصغرى2370عبد الله بن مسعوديصوم ثلاثة أيام من غرة كل شهر وقلما يفطر يوم الجمعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2450  
´ہر مہینے تین روزے رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کے شروع میں تین دن روزے رکھتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2450]
فوائد ومسائل:
ایام بیض کی فضیلت ثابت ہے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات بلا تعیین و تخصیص تین روزے رکھا کرتے تھے، تاکہ وجوب نہ سمجھا جائے۔
اس طرح بعض دفعہ آپ مہینے کی ابتدا میں تین روزے رکھتے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے علم میں آپ کے یہی ابتدائی دن آئے، چنانچہ انہوں نے اس کے مطابق بیان کر دیا۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم میں آپ کے ایام بیض کے روزے تھے جو آپ اکثر رکھا کرتے تھے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نےاس کے مطابق بیان کر دیا۔
اس لیے ان دونوں کے درمیان کوئی منافات نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2450   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.