الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
14. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّلْبِيَةِ وَالنَّحْرِ
14. باب: تلبیہ اور نحر (قربانی) کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن عمارة بن غزية، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم يلبي إلا لبى من عن يمينه، او عن شماله من حجر او شجر او مدر، حتى تنقطع الارض من هاهنا وهاهنا ". حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، وعبد الرحمن بن الاسود ابو عمرو البصري، قالا: حدثنا عبيدة بن حميد، عن عمارة بن غزية، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحو حديث إسماعيل بن عياش. قال: وفي الباب عن ابن عمر، وجابر. قال ابو عيسى: حديث ابي بكر حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابن ابي فديك، عن الضحاك بن عثمان، ومحمد بن المنكدر، لم يسمع من عبد الرحمن بن يربوع، وقد روى محمد بن المنكدر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن يربوع، عن ابيه غير هذا الحديث، وروى ابو نعيم الطحان ضرار بن صرد هذا الحديث، عن ابن ابي فديك، عن الضحاك بن عثمان، عن محمد بن المنكدر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن يربوع، عن ابيه، عن ابي بكر، عن النبي صلى الله عليه وسلم واخطا فيه ضرار. قال ابو عيسى: سمعت احمد بن الحسن يقول: قال احمد بن حنبل: من قال في هذا الحديث عن محمد بن المنكدر، عن ابن عبد الرحمن بن يربوع، عن ابيه، فقد اخطا، قال: وسمعت محمدا، يقول: وذكرت له حديث ضرار بن صرد، عن ابن ابي فديك، فقال: هو خطا، فقلت: قد رواه غيره عن ابن ابي فديك ايضا مثل روايته، فقال: لا شيء إنما رووه عن ابن ابي فديك، ولم يذكروا فيه عن سعيد بن عبد الرحمن، ورايته يضعف ضرار بن صرد، والعج: هو رفع الصوت بالتلبية، والثج: هو نحر البدن.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُلَبِّي إِلَّا لَبَّى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ مَدَرٍ، حَتَّى تَنْقَطِعَ الْأَرْضُ مِنْ هَاهُنَا وَهَاهُنَا ". حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَى أَبُو نُعَيْمٍ الطَّحَّانُ ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْطَأَ فِيهِ ضِرَارٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: مَنْ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، عَنْ أَبِيهِ، فَقَدْ أَخْطَأَ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: وَذَكَرْتُ لَهُ حَدِيثَ ضِرَارِ بْنِ صُرَدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، فَقَالَ: هُوَ خَطَأٌ، فَقُلْتُ: قَدْ رَوَاهُ غَيْرُهُ عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ أَيْضًا مِثْلَ رِوَايَتِهِ، فَقَالَ: لَا شَيْءَ إِنَّمَا رَوَوْهُ عَنْ ابْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَأَيْتُهُ يُضَعِّفُ ضِرَارَ بْنَ صُرَدٍ، وَالْعَجُّ: هُوَ رَفْعُ الصَّوْتِ بِالتَّلْبِيَةِ، وَالثَّجُّ: هُوَ نَحْرُ الْبُدْنِ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی تلبیہ پکارتا ہے اس کے دائیں یا بائیں پائے جانے والے پتھر، درخت اور ڈھیلے سبھی تلبیہ پکارتے ہیں، یہاں تک کہ دونوں طرف کی زمین کے آخری سرے تک کی چیزیں سبھی تلبیہ پکارتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوبکر رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے ابن ابی فدیک ہی کے طریق سے جانتے ہیں، انہوں نے ضحاک بن عثمان سے روایت کی ہے،
۲- محمد بن منکدر نے عبدالرحمٰن بن یربوع سے اسے نہیں سنا ہے، البتہ محمد بن منکدر نے بسند «سعید بن عبدالرحمٰن بن یربوع عن أبیہ عبدالرحمٰن بن یربوع» اس حدیث کے علاوہ دوسری چیزیں روایت کی ہیں،
۳- ابونعیم طحان ضرار بن صرد نے یہ حدیث بطریق: «ابن أبي فديك عن الضحاك بن عثمان عن محمد بن المنكدر عن سعيد بن عبدالرحمٰن بن يربوع عن أبيه عن أبي بكر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے اور اس میں ضرار سے غلطی ہوئی ہے،
۴- احمد بن حنبل کہتے ہیں: جس نے اس حدیث میں یوں کہا: «عن محمد بن المنكدر عن ابن عبدالرحمٰن بن يربوع عن أبيه» اس نے غلطی کی ہے،
۵- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے ضرار بن صرد کی حدیث ذکر کی جسے انہوں نے ابن ابی فدیک سے روایت کی ہے تو انہوں نے کہا: یہ غلط ہے، میں نے کہا: اسے دوسرے لوگوں نے بھی انہیں کی طرح ابن ابی فدیک سے روایت کی ہے تو انہوں نے کہا: یہ کچھ نہیں ہے لوگوں نے اسے ابن ابی فدیک سے روایت کیا ہے اور اس میں سعید بن عبدالرحمٰن کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، میں نے بخاری کو دیکھا کہ وہ ضرار بن صرد کی تضعیف کر رہے تھے،
۶- اس باب میں ابن عمر اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۷- «عج»: تلبیہ میں آواز بلند کرنے کو اور «ثج»: اونٹنیاں نحر (ذبح) کرنے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 15 (2921)، (تحفة الأشراف: 4735) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2550)
   جامع الترمذي828سهل بن سعدما من مسلم يلبي إلا لبى من عن يمينه أو عن شماله من حجر أو شجر أو مدر حتى تنقطع الأرض من هاهنا وهاهنا
   سنن ابن ماجه2921سهل بن سعدما من ملب يلبي إلا لبى ما عن يمينه وشماله من حجر أو شجر أو مدر حتى تنقطع الأرض من ها هنا وها هنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2921  
´لبیک پکارنا۔`
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے، تو اس کے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے درخت، پتھر اور ڈھیلے سبھی تلبیہ کہتے ہیں، دونوں جانب کی زمین کے آخری سروں تک۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2921]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
لبیک پکارنا بہت بڑی نیکی ہے۔

(2)
بے جان چیزیں بھی نیک و بد کی تمیز رکھتی ہیں اور نیکی کے کام میں شریک ہوتی ہیں لیکن ان تسبیحات اور اذکار جن وانس کے ادراک سے ماورا ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2921   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.