الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
67. باب مَا جَاءَ فِي إِشْعَارِ الْبُدْنِ
67. باب: اونٹوں کے اشعار کا بیان۔
حدیث نمبر: 906
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن هشام الدستوائي، عن قتادة، عن ابي حسان الاعرج، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قلد نعلين، واشعر الهدي في الشق الايمن بذي الحليفة، واماط عنه الدم ". قال: وفي الباب عن المسور بن مخرمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح، وابو حسان الاعرج اسمه مسلم. والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم يرون الإشعار، وهو قول الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قال: سمعت يوسف بن عيسى، يقول: سمعت وكيعا، يقول حين روى هذا الحديث، قال: لا تنظروا إلى قول اهل الراي في هذا، فإن الإشعار سنة وقولهم بدعة. قال: وسمعت ابا السائب، يقول: كنا عند وكيع، فقال لرجل عنده ممن ينظر في الراي: " اشعر رسول الله صلى الله عليه وسلم " ويقول ابو حنيفة هو مثلة، قال الرجل: فإنه قد روي عن إبراهيم النخعي، انه قال: الإشعار مثلة، قال: فرايت وكيعا غضب غضبا شديدا، وقال: اقول لك: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتقول: قال إبراهيم: ما احقك بان تحبس، ثم لا تخرج حتى تنزع عن قولك هذا.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ الْأَعْرَجِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَلَّدَ نَعْلَيْنِ، وَأَشْعَرَ الْهَدْيَ فِي الشِّقِّ الْأَيْمَنِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَمَاطَ عَنْهُ الدَّمَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو حَسَّانَ الْأَعْرَجُ اسْمُهُ مُسْلِمٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ الْإِشْعَارَ، وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْت يُوسُفَ بْنَ عِيسَى، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ حِينَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: لَا تَنْظُرُوا إِلَى قَوْلِ أَهْلِ الرَّأْيِ فِي هَذَا، فَإِنَّ الْإِشْعَارَ سُنَّةٌ وَقَوْلُهُمْ بِدْعَةٌ. قَالَ: وسَمِعْت أَبَا السَّائِبِ، يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ وَكِيعٍ، فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ مِمَّنْ يَنْظُرُ فِي الرَّأْيِ: " أَشْعَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَيَقُولُ أَبُو حَنِيفَةَ هُوَ مُثْلَةٌ، قَالَ الرَّجُلُ: فَإِنَّهُ قَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: الْإِشْعَارُ مُثْلَةٌ، قَالَ: فَرَأَيْتُ وَكِيعًا غَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا، وَقَالَ: أَقُولُ لَكَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ: قَالَ إِبْرَاهِيمُ: مَا أَحَقَّكَ بِأَنْ تُحْبَسَ، ثُمَّ لَا تَخْرُجَ حَتَّى تَنْزِعَ عَنْ قَوْلِكَ هَذَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں (ہدی کے جانور کو) دو جوتیوں کے ہار پہنائے اور ان کی کوہان کے دائیں طرف اشعار ۱؎ کیا اور اس سے خون صاف کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام رضی الله عنہم وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ اشعار کے قائل ہیں۔ یہی ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے،
۳- یوسف بن عیسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے وکیع کو کہتے سنا جس وقت انہوں نے یہ حدیث روایت کی کہ اس سلسلے میں اہل رائے کے قول کو نہ دیکھو، کیونکہ اشعار سنت ہے اور ان کا قول بدعت ہے،
۴- میں نے ابوسائب کو کہتے سنا کہ ہم لوگ وکیع کے پاس تھے تو انہوں نے اپنے پاس کے ایک شخص سے جو ان لوگوں میں سے تھا جو رائے میں غور و فکر کرتے ہیں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کیا ہے، اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ وہ مثلہ ہے تو اس آدمی نے کہا: ابراہیم نخعی سے مروی ہے انہوں نے بھی کہا ہے کہ اشعار مثلہ ہے، ابوسائب کہتے ہیں: تو میں نے وکیع کو دیکھا کہ (اس کی اس بات سے) وہ سخت ناراض ہوئے اور کہا: میں تم سے کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور تم کہتے ہو: ابراہیم نے کہا: تم تو اس لائق ہو کہ تمہیں قید کر دیا جائے پھر اس وقت تک قید سے تمہیں نہ نکالا جائے جب تک کہ تم اپنے اس قول سے باز نہ آ جاؤ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 32 (1243)، سنن ابی داود/ الحج 15 (1752)، سنن النسائی/الحج 63 (2775)، و67 (2784)، و70 (2793)، سنن ابن ماجہ/المناسک 96 (3097)، (تحفة الأشراف: 6459)، مسند احمد (1/216، 245، 280، 339، 344، 347، 372)، سنن الدارمی/المناسک 68 (1953) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے، یہ ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔
۲؎: وکیع کے اس قول سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیئے جو ائمہ کے اقوال کو حدیث رسول کے مخالف پا کر بھی انہیں اقوال سے حجت پکڑتے ہیں اور حدیث رسول کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ اس حدیث میں اندھی تقلید کا زبردست رد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3097)
   صحيح البخاري1545عبد الله بن عباسانطلق النبي من المدينة بعد ما ترجل وادهن ولبس إزاره ورداءه هو وأصحابه لم ينه عن شيء من الأردية والأزر تلبس إلا المزعفرة التي تردع على الجلد أصبح بذي الحليفة ركب راحلته حتى استوى على البيداء أهل هو وأصحابه وقلد بدنته وذلك لخمس بقين من
   صحيح مسلم3016عبد الله بن عباسصلى رسول الله الظهر بذي الحليفة دعا بناقته فأشعرها في صفحة سنامها الأيمن وسلت الدم وقلدها نعلين ركب راحلته لما استوت به على البيداء أهل بالحج
   جامع الترمذي906عبد الله بن عباسقلد نعلين وأشعر الهدي في الشق الأيمن بذي الحليفة وأماط عنه الدم
   سنن أبي داود1770عبد الله بن عباسصلى في مسجده بذي الحليفة ركعتيه أوجب في مجلسه فأهل بالحج حين فرغ من ركعتيه فسمع ذلك منه أقوام فحفظته عنه ركب فلما استقلت به ناقته أهل وأدرك ذلك منه أقوام وذلك أن الناس إنما كانوا يأتون أرسالا فسمعوه حين استقلت به ناقته يهل فقالوا إنما أهل رسول الله حين اس
   سنن أبي داود1752عبد الله بن عباسصلى الظهر بذي الحليفة ثم دعا ببدنة فأشعرها من صفحة سنامها الأيمن ثم سلت عنها الدم وقلدها بنعلين أتي براحلته فلما قعد عليها واستوت به على البيداء أهل بالحج
   سنن ابن ماجه3097عبد الله بن عباسأشعر الهدي في السنام الأيمن وأماط عنه الدم
   سنن النسائى الصغرى2775عبد الله بن عباسأشعر بدنه من الجانب الأيمن وسلت الدم عنها وأشعرها
   سنن النسائى الصغرى2776عبد الله بن عباسأشعر في سنامها من الشق الأيمن ثم سلت عنها وقلدها نعلين لما استوت به على البيداء أهل
   سنن النسائى الصغرى2784عبد الله بن عباسأشعر الهدي في جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم وقلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء لبى أحرم عند الظهر وأهل بالحج
   سنن النسائى الصغرى2793عبد الله بن عباسأشعر الهدي من جانب السنام الأيمن ثم أماط عنه الدم ثم قلده نعلين ركب ناقته فلما استوت به البيداء أحرم بالحج أحرم عند الظهر وأهل بالحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3097  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کے اونٹ کے داہنے کوہان میں اشعار کیا، اور اس سے خون صاف کیا، علی بن محمد نے اپنی روایت میں کہا کہ اشعار ذو الحلیفہ میں کیا، اور دو جوتیاں اس کے گلے میں لٹکائیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3097]
اردو حاشہ:
فوئاد و مسائل:
اشعار کا مطلب یہ ہے کہ اونٹ کی کوہان پر ایک طرف اتنا زخم کیا جائےکہ خون بہہ پڑے۔
یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ یہ ہدی کا جانور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3097   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 906  
´اونٹوں کے اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذو الحلیفہ میں (ہدی کے جانور کو) دو جوتیوں کے ہار پہنائے اور ان کی کوہان کے دائیں طرف اشعار ۱؎ کیا اور اس سے خون صاف کیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 906]
اردو حاشہ:
1؎:
ہدی کے اونٹ کی کوہان پر داہنے جانب چیر کر خون نکالنے اور اس کے آس پاس مل دینے کا نام اشعار ہے،
یہ ہدی کے جانوروں کی علامت اور پہچان ہے۔
2 ؎:
وکیع کے اس قول سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو آئمہ کے اقوال کو حدیث رسول کے مخالف پا کر بھی انہیں اقوال سے حجت پکڑتے ہیں اور حدیث رسول کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
اس حدیث میں اندھی تقلید کا زبردست رد ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 906   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1752  
´اشعار کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحلیفہ میں ظہر پڑھی پھر آپ نے ہدی کا اونٹ منگایا اور اس کے کوہان کے داہنی جانب اشعار ۱؎ کیا، پھر اس سے خون صاف کیا اور اس کی گردن میں دو جوتیاں پہنا دیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری لائی گئی جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ مقام بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1752]
1752. اردو حاشیہ:
➊ حرم کی طرف بھیجے جانے والے اونٹوں کے کوہانوں کی دائیں طرف معمولی سا چیر لگا کر اس کا خون اس پر چیڑ دنیا «اشعار» ‏‏‏‏ کہلاتا ہے۔اور یہ علامت ہوتی ہے کہ یہ جانور اللہ کے لیے ھدی ہے اور حرم کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔یہ عمل سنت رسول ﷺ سے ثابت ہےمگر بکریوں کو «اشعار» ‏‏‏‏ نہیں کیا جاتا۔کچھ علماء گایوں میں بھی اشعار کے قائل ہیں۔ اس کے ساتھ قربانی کے جانوروں کے گلوں میں جوتوں کے ہار ڈالنا بھی مسنون عمل ہےاور اسے تقلید کہتے ہیں۔یہ اعمال قدیم زمانے سے چلے آرہے تھے جنہیں نبی ﷺ نے بحال رکھا۔
➋ بیداء ذوالحلیفہ کا وہ میدان ہے جو جانب جنوب میں تھا جس سے ہوکر مکہ کی راہ پر جاتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1752   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.