الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
113. باب مَا جَاءَ فِي الْحَجَرِ الأَسْوَدِ
113. باب: حجر اسود کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Black Stone
حدیث نمبر: 961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، عن جرير، عن ابن خثيم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الحجر: " والله ليبعثنه الله يوم القيامة له عينان يبصر بهما، ولسان ينطق به يشهد على من استلمه بحق ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجَرِ: " وَاللَّهِ لَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ يَشْهَدُ عَلَى مَنِ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جس سے یہ دیکھے گا، ایک زبان ہو گی جس سے یہ بولے گا۔ اور یہ اس شخص کے ایمان کی گواہی دے گا جس نے حق کے ساتھ (یعنی ایمان اور اجر کی نیت سے) اس کا استلام کیا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 27 (2735)، (تحفة الأشراف: 5536)، سنن الدارمی/المناسک 26 (1881) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کو چوما یا چھوا ہو گا یہ حدیث اپنے ظاہر ہی پر محمول ہو گی اللہ تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ وہ حجر اسود کو آنکھیں اور زبان دیدے اور دیکھنے اور بولنے کی طاقت بخش دے بعض لوگوں نے اس حدیث کی تاویل کی ہے کہ یہ کنایہ ہے حجر اسود کا استلام کرنے والے کو ثواب دینے اور اور اس کی کوشش کو ضائع نہ کرنے سے لیکن یہ محض فلسفیانہ موشگافی ہے، صحیح یہی ہے کہ حدیث کو ظاہر ہی پر محمول کیا جائے۔ اور ایسا ہونے پر ایمان لایا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2578)، التعليق الرغيب (2 / 122)، التعليق على ابن خزيمة (2735)
   جامع الترمذي961عبد الله بن عباسيبعثنه الله يوم القيامة له عينان يبصر بهما ولسان ينطق به يشهد على من استلمه بحق
   سنن ابن ماجه2944عبد الله بن عباسيأتين هذا الحجر يوم القيامة وله عينان يبصر بهما ولسان ينطق به يشهد على من يستلمه بحق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2944  
´حجر اسود کے استلام (چومنے یا چھونے) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پتھر قیامت کے دن آئے گا اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھ رہا ہو گا، ایک زبان ہو گی جس سے وہ بول رہا ہو گا، اور گواہی دے گا اس شخص کے حق میں جس نے حق کے ساتھ اسے چھوا ہو گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2944]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حجر اسود کو بوسہ دینے میں بہت ثواب ہے اس لیے اگر بوسہ دینا ممکن ہو توضرور بوسہ دینا چاہیے۔

(2)
قیامت کے حالات دنیا کے حالات سے مختلف ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ دنیا میں فائدہ دینے کے بارے میں ہے۔
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا اشارہ آخرت کے بارے میں ہے جب بے جان چیزیں بھی نیکیوں کے حق میں اور بدکاروں کے خلاف گواہی دیں گی۔

(3)
حق کے ساتھ بوسہ دینا یعنی عقیدہ توحید پر قائم رہتے ہوئے اور شرک سے اجتناب کرتے ہوئے بوسہ دینا مراد ہے کیونکہ کفر اور شرک اکبر کی موجودگی میں بڑی سے بڑی نیکی کالعدم ہوجاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2944   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 961  
´حجر اسود کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جس سے یہ دیکھے گا، ایک زبان ہو گی جس سے یہ بولے گا۔ اور یہ اس شخص کے ایمان کی گواہی دے گا جس نے حق کے ساتھ (یعنی ایمان اور اجر کی نیت سے) اس کا استلام کیا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 961]
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی اس کو چوما یا چھوا ہوگایہ حدیث اپنے ظاہرہی پرمحمول ہوگی اللہ تعالیٰ اس پر قادرہے کہ وہ حجراسودکو آنکھیں اورزبان دیدے اوردیکھنے اوربولنے کی طاقت بخش دے بعض لوگوں نے اس حدیث کی تاویل کی ہے کہ یہ کنایہ ہے حجراسودکا استلام کرنے والے کو ثواب دینے اوراوراس کی کوشش کو ضائع نہ کر نے سے لیکن یہ محض فلسفیانہ موشگافی ہے،
صحیح یہی ہے کہ حدیث کو ظاہرہی پرمحمول کیاجائے۔
اورایساہونے پرایمان لایاجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 961   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.