حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، عن عثمان بن عبد الله بن موهب، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل ليصلي عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " صلوا على صاحبكم فإن عليه دينا "، قال: ابو قتادة: هو علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بالوفاء "، قال: بالوفاء، فصلى عليه. قال: وفي الباب، عن جابر، وسلمة بن الاكوع، واسماء بنت يزيد. قال ابو عيسى: حديث ابي قتادة حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا "، قَالَ: أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِالْوَفَاءِ "، قَالَ: بِالْوَفَاءِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو کیونکہ اس پر قرض ہے“۔ (میں نہیں پڑھوں گا) اس پر ابوقتادہ نے عرض کیا: اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”پورا پورا ادا کرو گے؟“ تو انہوں نے کہا: (ہاں) پورا پورا ادا کریں گے تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر، سلمہ بن الاکوع، اسماء بنت یزید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2407
´ضمانت کا بیان۔` ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھوں گا) اس لیے کہ وہ قرض دار ہے“، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کے قرض کی ضمانت لیتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا ادا کرنا ہو گا“، انہوں نے کہا: جی ہاں، پورا ادا کروں گا، اس پر اٹھارہ یا انیس درہم قرض تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2407]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) امام کےلیےجائزہےکہ کسی بڑے گناہ کےمرتکب کاجنازہ پڑھنے سےانکارکردے تاکہ دوسروں کو تنبیہ ہولیکن موجودہ حالات میں یہ کام کسی بڑے عالم ہی کوکرنا چاہیے جس کاعوام پراثرہو۔ عام ائمہ مساجد کی یہ پوزیشن نہیں کہ ان کےنماز جنازہ ادا نہ کرنےسےعوام اثرقبول کریں بلکہ منفی اثرات زیادہ ہونےکا امکان ہے، تاہم دوسرے مناسب طریقے سےتنبیہ ضرور کردیں۔
(2) کبیرہ گناہ کےمرتکب کو بھی بلا جنازہ دفن نہیں کرنا چاہیے۔
(3) میت کی طرف سےادائیگی کی ذمہ داری اٹھا لینا درست ہےبلکہ یہ اس پراوراس کے لواحقین پراحسان ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2407