عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ثابت بن قیس کی بیوی نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنے شوہر سے خلع لیا
۱؎ تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک حیض عدت گزار نے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- «مختلعہ» (خلع لینے والی عورت) کی عدت کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ
«مختلعہ» کی عدت وہی ہے جو مطلقہ کی ہے، یعنی تین حیض۔ یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے اور احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۳- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ
«مختلعہ» کی عدت ایک حیض ہے،
۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اس مذہب کو اختیار کرے تو یہ قوی مذہب ہے
۲؎۔