الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
19. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
19. باب: جو چیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 1235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، وعبدة بن عبد الله الخزاعي البصري ابو سهل، وغير واحد، قالوا: حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، عن يزيد بن إبراهيم، عن ابن سيرين، عن ايوب، عن يوسف بن ماهك، عن حكيم بن حزام، قال: " نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ابيع ما ليس عندي ". قال ابو عيسى: وروى وكيع هذا الحديث، عن يزيد بن إبراهيم L8387، عن ابن سيرين L7016، عن ايوب L746، عن حكيم بن حزام L2468 ولم يذكر فيه، عن يوسف بن ماهك، ورواية عبد الصمد اصح وقد روى يحيى بن ابي كثير L8208 هذا الحديث، عن يعلى بن حكيم L8546، عن يوسف بن ماهك L8584، عن عبد الله بن عصمة L4953، عن حكيم بن حزام L2468، عن النبي صلى الله عليه وسلم والعمل على هذا الحديث عند اكثر اهل العلم، كرهوا ان يبيع الرجل ما ليس عنده.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَعَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ أَبُو سَهْلٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: " نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا لَيْسَ عِنْدِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ L8387، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ L7016، عَنْ أَيُّوبَ L746، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ L2468 وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، وَرِوَايَةُ عَبْدِ الصَّمَدِ أَصَحُّ وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ L8208 هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ L8546، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ L8584، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِصْمَةَ L4953، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ L2468، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، كَرِهُوا أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ.
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس چیز کے بیچنے سے منع فرمایا ہے جو میرے پاس نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وکیع نے اس حدیث کو بطریق: «عن يزيد بن إبراهيم عن ابن سيرين عن أيوب عن حكيم بن حزام» روایت کیا ہے اور اس میں یوسف بن ماہک کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ عبدالصمد کی روایت زیادہ صحیح ہے (جس میں ابن سیرین کا ذکر ہے)۔ اور یحییٰ بن ابی کثیر نے یہ حدیث بطریق: «عن يعلى بن حكيم عن يوسف بن ماهك عن عبد الله بن عصمة عن حكيم بن حزام عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے، یہ لوگ اس چیز کی بیع کو مکروہ سمجھتے ہیں جو آدمی کے پاس نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (1232) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (1255 و 1256)
   جامع الترمذي1232حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   جامع الترمذي1233حكيم بن حزامأبيع ما ليس عندي
   جامع الترمذي1235حكيم بن حزامأبيع ما ليس عندي
   سنن أبي داود3503حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   سنن ابن ماجه2187حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   المعجم الصغير للطبراني540حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك
   سنن النسائى الصغرى4605حكيم بن حزاملا تبع طعاما حتى تشتريه وتستوفيه
   سنن النسائى الصغرى4607حكيم بن حزاملا تبعه حتى تقبضه
   سنن النسائى الصغرى4617حكيم بن حزاملا تبع ما ليس عندك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2187  
´جو چیز پاس میں نہ ہو اس کا بیچنا اور جس چیز کا ضامن نہ ہو اس میں نفع لینا منع ہے۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ایک آدمی مجھ سے ایک چیز خریدنا چاہتا ہے، اور وہ میرے پاس نہیں ہے، کیا میں اس کو بیچ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس نہیں ہے اس کو نہ بیچو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2187]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ممنوع صورت کی وضاحت یہ ہے کہ بیچنے والے کے پاس ایک چیز موجود نہیں مگر وہ اس کی قیمت متعین کرے کے وصول کرلیتا ہے اور کہتا ہے:
جب میرے پاس وہ چیز آئے گی، تب تمہیں دے دوں گا۔
معلوم نہیں وہ چیز آئے یا نہ آئے، یا آئے تو خریدار کو پسند آئے یا نہ آئے، یوں وہ چیز دی ہوئی قیمت سے ہلکی ہو۔
اس سے دونوں میں اختلاف اور جھگڑا پیدا ہونے کا خطرہ ہے، اس لیے یہ صورت منع ہے۔

(2)
  غیر معین چیز کی بیع بھی اس میں شامل ہے، مثلاً:
دریا میں جال ڈالنے سے پہلے یہ کہا جائے کہ جال میں جتنی مچھلیاں آئیں گی وہ میں اتنے کی تمہیں بیچتا ہوں، جب کہ یہ معلوم نہیں کہ جال میں کم مچھلیاں آئیں گی یا زیادہ، چھوٹی مچھلیاں آئیں گی یا بڑی یا آئیں گی ہی نہیں، اس لیے جب مچھلیاں باہر آ جائیں پھر ان کی بیع ہو سکتی ہے۔
پہلی صورت بیع غرر میں شامل ہے۔
جو منع ہے۔ (دیکھیے، حدیث: 2194، 2195)

(3)
  اگر چیز کی قسم، مقدار اور صفات کا تعین کر لیا جائے نیز ادائیگی کا وقت مقرر ہو جائے تو اس کی قیمت پیشگی دے کر بعد میں مقرر وقت پر چیز وصول کر لینا جائز ہے۔
اسے بیع سلم یا سلف کہتے ہیں۔ (دیکھیے حدیث: 2280، 2282)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2187   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3503  
´جو چیز آدمی کے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچے۔`
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آدمی آتا ہے اور مجھ سے اس چیز کی بیع کرنا چاہتا ہے جو میرے پاس موجود نہیں ہوتی، تو کیا میں اس سے سودا کر لوں، اور بازار سے لا کر اسے وہ چیز دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3503]
فوائد ومسائل:

دوکاندار بعض اوقات اپنے گاہکوں کی کئی مطلوبہ چیزیں جو ان کے پاس نہیں ہوتیں۔
اسی وقت بازار سے منگوا کر دیتے ہیں۔
اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ گاہک بس انہی سے متعلق رہے یہ صورت جائز نہیں۔
وہی سودا بیچنا چاہیے۔
جو موجود نہ ہو۔
الا یہ کہ گاہک از خود دوکاندار سے چیز منگوا کر دینے کا مطالبہ کرے۔


کوئی جانور جو بھاگ گیا ہو اسے فروخت کردینا۔
یا کوئی مال فریقین میں متنازع ہو۔
تو فیصلہ اور قبضہ ہونے سے پہلے ہی فروخت کردینا جائز نہیں۔


کوئی چیز خرید رکھی ہو مگر وصول نہ کی ہو۔
اور قبضے میں نہ آئی ہو۔
تو ا س کو بیچنا ناجائز ہے۔
خیال رہے کہ معروف تجارتی طریق پر بیع سلف (سلم) کا معاملہ جائز ہے۔
جس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3503   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.