الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
4. بَابُ دَرَجَاتِ الْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
4. باب: مجاہدین فی سبیل اللہ کے درجات کا بیان۔
(4) Chapter. The grades of the Mujadhidun (Muslim fighters) in Allah’s Cause.
حدیث نمبر: 2790
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا فليح، عن هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" من آمن بالله وبرسوله، واقام الصلاة، وصام رمضان كان حقا على الله، ان يدخله الجنة جاهد في سبيل الله، او جلس في ارضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله، افلا نبشر الناس، قال: إن في الجنة مائة درجة اعدها الله للمجاهدين في سبيل الله، ما بين الدرجتين كما بين السماء والارض، فإذا سالتم الله فاسالوه الفردوس، فإنه اوسط الجنة، واعلى الجنة اراه فوقه عرش الرحمن، ومنه تفجر انهار الجنة، قال محمد بن فليح، عن ابيه، وفوقه عرش الرحمن.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ، وَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَصَامَ رَمَضَانَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ، أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُبَشِّرُ النَّاسَ، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ، وَأَعْلَى الْجَنَّةِ أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ.
ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ ان سے ہلال بن علی نے ‘ ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ جنت میں داخل کرے گا خواہ اللہ کے راستے میں وہ جہاد کرے یا اسی جگہ پڑا رہے جہاں پیدا ہوا تھا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کئے ہیں ‘ ان کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ہے۔ اس لیے جب اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا سب سے درمیانی حصہ اور جنت کے سب سے بلند درجے پر ہے۔ یحییٰ بن صالح نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یوں کہا کہ اس کے اوپر پروردگار کا عرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے «وفوقه عرش الرحمن» ہی کی روایت کی ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever believes in Allah and His Apostle, offer prayer perfectly and fasts the month of Ramadan, will rightfully be granted Paradise by Allah, no matter whether he fights in Allah's Cause or remains in the land where he is born." The people said, "O Allah's Apostle ! Shall we acquaint the people with the is good news?" He said, "Paradise has one-hundred grades which Allah has reserved for the Mujahidin who fight in His Cause, and the distance between each of two grades is like the distance between the Heaven and the Earth. So, when you ask Allah (for something), ask for Al-firdaus which is the best and highest part of Paradise." (i.e. The sub-narrator added, "I think the Prophet also said, 'Above it (i.e. Al-Firdaus) is the Throne of Beneficent (i.e. Allah), and from it originate the rivers of Paradise.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 48

   صحيح البخاري2790عبد الرحمن بن صخرمن آمن بالله وبرسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة جاهد في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض فإذا سألتم الله فاسألوه الفردو
   صحيح البخاري7423عبد الرحمن بن صخرمن آمن بالله ورسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة هاجر في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيله كل درجتين ما بينهما كما بين السماء والأرض فإذا سألتم الله فسلوه الفردوس ف
   سلسله احاديث صحيحه480عبد الرحمن بن صخر إن في الجنة مائة درجة اعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والارض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 480  
´نماز کی اہمیت`
«. . . - من آمن بالله وبرسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة، جاهد في سبيل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها، فقالوا: يا رسول الله أفلا نبشر الناس؟ قال: إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض، فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس، فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة - أراه -، فوقه عرش الرحمن، ومنها تفجر أنهار الجنة . . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرے یا اپنی جائے ولادت میں رہائش پذیر رہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو (یہ حدیث بیان کر کے) خوشخبری نہ سنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں سو درجے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا تفاوت ہے، جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، جب تم اللہ تعالیٰ سے (جنت کا) سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو، کیونکہ یہ جنت کا منتخب اور اعلیٰ مقام ہے، (میرا خیال ہے کہ یہ بھی فرمایا) اس کے اوپر رحمٰن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 480]

فوائد و مسائل
حدیث اپنے مفہوم میں انتہائی واضح ہے کہ مسلمان کو اپنی نجات کے لیے صرف توحید، نماز اور روزے پر اکتفا نہیں کرنا چاہئیے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دوسرے معینہ واجبات و مستحبات کا اہتمام بھی کرنا چاہئے۔ بطور مثال جہاد ہے، کہ جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت میں سو درجات تیار کر رکھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں موقع نصیب فرمائے۔ (آمین)
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث\صفحہ نمبر: 480   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2790  
2790. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمے حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، خواہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے یا اپنی جائے پیدائش میں بیٹھا رہے۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ!کیا ہم لوگوں کو اس کی خوشخبری نہ دے دیں؟ آپ نے فرمایا: بلاشبہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیے ہیں۔ ان کے دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، لہذا جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کروتو فردوس کا سوال کرو کیونکہ یہ افضل اور اعلیٰ جنت ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میرے خیال کے مطابق آپ نے فرمایا: اور اس کے اوپر رحمٰن کاعرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ اس کے اوپر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2790]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو جہاد نصیب نہ ہو لیکن دوسرے فرائض ادا کرتا ہے اور اسی حال میں مر جائے تو آخرت میں اس کو بہشت ملے گی گو اس کا درجہ مجاہدین سے کم ہوگا۔
محمد بن فلیح کے روایت کردہ اضافہ میں شک نہیں ہے جیسے یحییٰ بن سلیمان کی روایت میں أراہ الح وارد ہے کہ میں سمجھتا ہوں۔
کہا بہشت کی نہروں سے وہ چار نہریں پانی اور دودھ اور شہد اور شراب کی مراد ہیں جن کا ذکر قرآن شریف میں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2790   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2790  
2790. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لائے، نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمے حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے، خواہ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے یا اپنی جائے پیدائش میں بیٹھا رہے۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ!کیا ہم لوگوں کو اس کی خوشخبری نہ دے دیں؟ آپ نے فرمایا: بلاشبہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیے ہیں۔ ان کے دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے مابین ہے، لہذا جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کروتو فردوس کا سوال کرو کیونکہ یہ افضل اور اعلیٰ جنت ہے۔ راوی کہتا ہے کہ میرے خیال کے مطابق آپ نے فرمایا: اور اس کے اوپر رحمٰن کاعرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے یہ الفاظ بیان کیے ہیں۔ اس کے اوپر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2790]
حدیث حاشیہ:

جب رسول اللہ ﷺ نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے یا نہ کرنے کو دخول جنت میں برابر قراردیا تو اس سے مخاطب بہت خوش ہوا کہ اس پر جہاد کی مشقت نہیں رہی۔
رسول اللہ ﷺ نے جہاد کی اہمیت اورفضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
جنت میں سودرجات ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے لیے تیار کیے ہیں۔
اس سے جہاد کی فضیلت اور مجاہدین کے درجات کا پتہ چلتا ہے۔

مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو جہاد نصیب نہیں ہوتا لیکن دوسرے فرائض وواجبات ادا کرتاہے اور اسی حالت میں اسے موت آجائے تو آخرت میں اسے جنت نصب ہوگی اگرچہ اس کادرجہ مجاہدین سے کم ہوگا۔

امام ترمذی ؒ کی روایت میں ہے:
فردوس،اعلیٰ درجے کی جنت ہے اور اسی درجے سے جنت کی چار نہریں پھوٹتی ہیں اور اس کے اوپر اللہ کا عرش ہے۔
(جامع الترمذي، صفة الجنة، حدیث: 2531)
ان چاروں نہروں سے مراد پانی،دودھ،شہد اور شراب طہور کی نہریں ہیں جن کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔
امام بخاری ؒ نے آخر میں جس طریق کاحوالہ دیا ہے اسے آئندہ متصل سند سے بیان کیاہے۔
اس روایت میں کسی شک کے بغیر (وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ)
کے الفاظ ہیں۔
(صحیح البخاري، التوحید، حدیث 7423)

اس حدیث سے جہاد کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے،چنانچہ امام حاکم ؒ نے ایک روایت بیان کی ہے:
جو کوئی سچی نیت سے جہاد کی خواہش رکھے،پھر وہ فوت ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اسے شہید کا ثواب عطا فرمائے گا۔
(المستدرك للحاکم: 77/2 و صحیح الجامع الصغیر، حدیث: 6277)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2790   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.