الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
9. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَقْتُلُ ابْنَهُ يُقَادُ مِنْهُ أَمْ لاَ
9. باب: آدمی اپنے بیٹے کو قتل کر دے تو کیا قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟
حدیث نمبر: 1401
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابن ابي عدي , عن إسماعيل بن مسلم , عن عمرو بن دينار , عن طاوس , عن ابن عباس , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقام الحدود في المساجد , ولا يقتل الوالد بالولد ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه بهذا الإسناد مرفوعا , إلا من حديث إسماعيل بن مسلم , وإسماعيل بن مسلم المكي قد تكلم فيه بعض اهل العلم من قبل حفظه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ , وَلَا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مَرْفُوعًا , إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْمَكِّيُّ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدوں میں حدود نہیں قائم کی جائیں گی اور بیٹے کے بدلے باپ کو (قصاص میں) قتل نہیں کیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے اس حدیث کو ہم صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور اسماعیل بن مسلم مکی کے حفظ کے سلسلے میں بعض اہل علم نے کلام کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحدود 31 (2599)، والدیات 22 (2661)، (تحفة الأشراف: 5740) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: لیکن شواہد کی بنا پر حدیث حسن ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2599 و 2661)

قال الشيخ زبير على زئي: (1401) إسناده ضعيف /جه 2661
إسماعيل بن مسلم: ضعيف (تقدم: 233) وللحديث شواھد ضعيفة
   جامع الترمذي1401عبد الله بن عباسلا تقام الحدود في المساجد ولا يقتل الوالد بالولد
   سنن ابن ماجه2599عبد الله بن عباسلا تقام الحدود في المساجد
   بلوغ المرام201عبد الله بن عباس لا تقام الحدود في المساجد ،‏‏‏‏ ولا يستقاد فيها
   بلوغ المرام1067عبد الله بن عباس لا تقام الحدود في المساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 201  
´مساجد کا بیان`
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مساجد میں نہ تو حدود قائم کی جائیں اور نہ ہی ان میں قصاص (خون کا بدلہ) لیا جائے۔ اس حدیث کو احمد اور ابوداؤد نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 201]
201لغوی تشریح:
«لا تقام» «إقامة» سے ماخوذ ہے، یعنی (حدیں) نافذ نہ کی جائیں۔
«الحدود» وہ سزائیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مقرر فرما دیا ہے کہ فلاں جرم کی سزا فلاں ہے۔
«ولا يستقاد» صیغہ مجہول۔ قصاص نہ لیا جائے۔
«بسند ضعيف» ضعیف سند، یعنی یہ حدیث ضعیف ہے لیکن خود مصنف، یعنی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے التلخیص میں اس کی سند کے بارے میں «لا بأس بإسناد» اس کی سند میں کوئی حرج نہیں کہا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت کو فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے، بنابریں اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجدوں میں حدیں قائم نہ کی جائیں اور قصاص بھی نہ لیا جائے کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ سزا پانے والے کا خون یا گندگی پیٹ سے خارج ہو جائے یا مسجد میں شور و غوغا ہو۔
➋ مسجد میں فیصلے کے لیے عدالت قائم کی جا سکتی ہے۔

راوی حدیث:
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ، حزام کی حا کے نیچے کسرہ ہے۔ ان کی کنیت ابوخالد ہے۔ قریش کے قبیلہ بنو اسد سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت خدیجۃ الکبریٰ کے بھانجے ہیں۔ اشراف قریش میں شمار ہوتے تھے۔ واقعہ فیل سے 13 سال پہلے خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کیا۔ 54 ہجری میں یا اس کے بعد مدینہ منورہ میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر 120 برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 201   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1401  
´آدمی اپنے بیٹے کو قتل کر دے تو کیا قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدوں میں حدود نہیں قائم کی جائیں گی اور بیٹے کے بدلے باپ کو (قصاص میں) قتل نہیں کیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1401]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
لیکن شواہد کی بنا پر حدیث حسن ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1401   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.