الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
11. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهِدَةً
11. باب: ذمی اور معاہدہ والوں کے قاتل کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About One Who Kills A Mu'ahid
حدیث نمبر: 1403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا معدي بن سليمان هو البصري , عن ابن عجلان , عن ابيه , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الا من قتل نفسا معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله فقد اخفر بذمة الله فلا يرح رائحة الجنة , وإن ريحها ليوجد من مسيرة سبعين خريفا ". قال: وفي الباب , عن ابي بكرة. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , وقد روي من غير وجه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الْبَصْرِيُّ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ فَلَا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ , وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جس نے کسی ایسے ذمی ۱؎ کو قتل کیا جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل تھی تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑ دیا، لہٰذا وہ جنت کی خوشبو نہیں پا سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت (دوری) سے آئے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوہریرہ کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے،
۳- اس باب میں ابوبکرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 32 (2687)، (تحفة الأشراف: 14140) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایسا کافر جو کسی اسلامی مملکت میں مسلمانوں سے کیے ہوئے عہد و پیمان کے مطابق رہ رہا ہو خواہ جزیہ دے کر معاہدہ کر کے رہ رہا ہو یا دارالحرب سے معاہدہ یا امان پر دارالسلام میں آیا ہو، اسے مسلمانوں کی پناہ اس وقت تک حاصل ہو گی جب تک وہ بھی اپنے معاہدہ پر قائم رہے، یا اپنے وطن دارالحرب لوٹ جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2687)
   جامع الترمذي1403عبد الرحمن بن صخرمن قتل نفسا معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله فقد أخفر بذمة الله فلا يرح رائحة الجنة ريحها ليوجد من مسيرة سبعين خريفا
   سنن ابن ماجه2687عبد الرحمن بن صخرمن قتل معاهدا له ذمة الله وذمة رسوله لم يرح رائحة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2687  
´ذمی کافر کو قتل کرنے والے کے گناہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس نے کسی ایسے ذمی کو قتل کر دیا جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے پناہ دے رکھی ہو، تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت سے محسوس کی جاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2687]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مسلمان ملک کے غیرمسلم باشندے ذمی کہلاتے ہیں کیونکہ اسلامی حکومت ان کے حقوق کی حفاظت کا ذمہ اٹھاتی ہے۔

(2)
یہ حقوق انہیں اللہ کے حکم سے اور رسول اللہﷺ کی ہدایات کی روشنی میں دیے جاتے ہیں، اس لیے گویا ان کا ذمہ اللہ اور اس کے رسول اللہﷺ نے اٹھایا ہے، لہٰذا کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اللہ اور رسول کی ذمے داری کی ادائیگی میں خلل ڈالے۔

(3)
جنت کی خوشبو نہ پانے کا مطلب یہ ہے کہ جنت سے ہزاروں میل دور ہوگا۔
آخرت میں صرف جنت اور جہنم ہی کے مقامات ہیں، اس لیے اس میں یہ وعید ہے کہ وہ شخص جہنم میں جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2687   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1403  
´ذمی اور معاہدہ والوں کے قاتل کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جس نے کسی ایسے ذمی ۱؎ کو قتل کیا جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل تھی تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑ دیا، لہٰذا وہ جنت کی خوشبو نہیں پا سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت (دوری) سے آئے گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1403]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسا کافر جو کسی اسلامی مملکت میں مسلمانوں سے کیے ہوئے عہد وپیمان کے مطابق رہ رہا ہو خواہ جزیہ دے کر معاہدہ کرکے رہ رہا ہو یا دار الحرب سے معاہدہ یا امان پر دار السلام میں آیا ہو،
اسے مسلمانوں کی پناہ اس وقت تک حاصل ہوگی جب تک وہ بھی اپنے معاہدہ پر قائم رہے،
یا اپنے وطن دار الحرب لوٹ جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1403   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.