الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
14. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الْمُثْلَةِ
14. باب: مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Prohibition of Mutilation
حدیث نمبر: 1409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع , حدثنا هشيم , حدثنا خالد , عن ابي قلابة، عن ابي الاشعث الصنعاني، عن شداد بن اوس , ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله كتب الإحسان على كل شيء , فإذا قتلتم فاحسنوا القتلة , وإذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة , وليحد احدكم شفرته , وليرح ذبيحته ". قال: هذا حديث حسن صحيح , ابو الاشعث الصنعاني اسمه: شراحيل بن آدة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ , فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ , وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ , وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ , وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ: شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ.
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 11 (1955)، سنن ابی داود/ الضحایا 12 (2815)، سنن النسائی/الضحایا 22 (4410)، و 27 (4419)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 3 (3170)، (تحفة الأشراف: 8417)، و مسند احمد (4/123، 124، 125)، و سنن الدارمی/الأضاحي 10 (2013) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیئے، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو، اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کر لو، بہتر ہو گا کہ چھری تیز کرنے کا عمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے، اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑ جائے۔
۲؎: حدیث میں قتل سے مراد موذی جانور کا قتل ہے یا بطور قصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اور میدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے، ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے، لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دیدے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے، جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا، پہلے ہاتھ کاٹتے پھر پیر پھر ناک پھر کان وغیرہ، اسلام نے اس سے منع فرما دیا اور کہا کہ تلوار کے ایک وار سے سر تن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3170)
   صحيح مسلم5055شداد بن أوسالله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته فليرح ذبيحته
   جامع الترمذي1409شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن أبي داود2815شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا قال غير مسلم يقول فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن ابن ماجه3170شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   المعجم الصغير للطبراني471شداد بن أوسالله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4410شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4416شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم إذا ذبح شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4417شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4418شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته ثم ليرح ذبيحته
   سنن النسائى الصغرى4419شداد بن أوسإن الله كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبحة ليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3170  
´جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف) کو فرض قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو (تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی نے موذی جانور اور بعض جرائم کا ارتکاب کرنے والے انسان کو قتل کرنے کی اجازت دی ہے، اور بعض جانوروں کا گوشت کھانے کی اجازت دی ہے، اس میں بہت سی حکمتیں ہیں۔

(2)
قتل اور ذبح میں بھی رحم کو پیش نظر رکھا جاسکتا ہے، اور رکھا جانا چاہیے۔

(3)
اچھے طریقے سے قتل یہ ہے کہ ایک ضرب سے قتل کیا جائے، یا اگر ایک ضرب سے ممکن نہ ہوتو ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے جلد روح پرواز کرجائے۔

(4)
سزائے موت کے مستحق کے لیے بہترین طریقہ تلوار سے قتل کرنا ہے۔

(5)
موذی جانور کو قتل کرنے کے لیےپانی میں ڈبونے یا آگ میں ڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(6)
اچھے طریقے سے ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ذبح کرنے سے پہلے زخمی نہ کیا جائے اور کند چھری سے ذبح نہ کیا جائے، نیز پوری طرح روح پرواز کرنے سے پہلےکھال اتارنا شروع نہ کی جائے۔

(7)
جانور کو آرام پہنچانے کا مطلب کم سے کم تکلیف پہنچانا ہے۔

(8)
ذبح کرنے کا شرعی طریقہ کتاب الذبح کی ابتداء میں ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3170   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1409  
´مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1409]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیے،
یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے،
رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو،
اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کرلو،
بہتر ہوگا کہ چھری تیز کرنے کاعمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے،
اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑجائے۔

2؎:
حدیث میں قتل سے مراد موذی جانورکا قتل ہے یا بطورقصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اورمیدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے،
ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے،
لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دے دے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے،
جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا،
پہلے ہاتھ کاٹتے پھرپیر پھر ناک پھرکان وغیرہ،
اسلام نے اس سے منع فرما دیا اورکہا کہ تلوار کے ایک وار سے سرتن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1409   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2815  
´جانوروں کو بغیر کھانا پانی دئیے باندھ رکھنے کی ممانعت اور قربانی کے جانور کے ساتھ نرمی اور شفقت کا بیان۔`
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ایک یہ کہ: اللہ نے ہر چیز کو اچھے ڈھنگ سے کرنے کو فرض کیا ہے لہٰذا جب تم (قصاص یا حد کے طور پر کسی کو) قتل کرو تو اچھے ڈھنگ سے کرو (یعنی اگر خون کے بدلے خون کرو تو جلد ہی فراغت حاصل کر لو تڑپا تڑپا کر مت مارو)، (اور مسلم بن ابراہیم کے سوا دوسروں کی روایت میں ہے) تو اچھے ڈھنگ سے قتل کرو، اور جب کسی جانور کو ذبح کرنا چاہو تو اچھی طرح ذبح کرو اور چاہیئے کہ تم میں سے ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2815]
فوائد ومسائل:
میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے پاس گیا، انہوں نے دیکھا کہ کچھ نوجوان یا لڑکے ایک مرغی کو کھڑا کر کے اس پر نشانے مار رہے ہیں۔
تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھا جائے (اور قتل کیا جائے
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2815   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.