الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
18. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَقْتُلُ عَبْدَهُ
18. باب: اپنے غلام کو قتل کر دینے والے شخص کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About A Man Who Killed His Slave
حدیث نمبر: 1414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا ابو عوانة، عن قتادة , عن الحسن , عن سمرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل عبده قتلناه , ومن جدع عبده جدعناه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , وقد ذهب بعض اهل العلم من التابعين , منهم إبراهيم النخعي إلى هذا , وقال بعض اهل العلم منهم الحسن البصري , وعطاء بن ابي رباح: ليس بين الحر والعبد قصاص في النفس , ولا فيما دون النفس , وهو قول: احمد , وإسحاق , وقال بعضهم: إذا قتل عبده لا يقتل به , وإذا قتل عبد غيره قتل به , وهو قول: سفيان الثوري , واهل الكوفة.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ , وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ , مِنْهُمْ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ إِلَى هَذَا , وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ , وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ: لَيْسَ بَيْنَ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ قِصَاصٌ فِي النَّفْسِ , وَلَا فِيمَا دُونَ النَّفْسِ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا قَتَلَ عَبْدَهُ لَا يُقْتَلُ بِهِ , وَإِذَا قَتَلَ عَبْدَ غَيْرِهِ قُتِلَ بِهِ , وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم بھی اسے قتل کر دیں گے اور جو اپنے غلام کا کان، ناک کاٹے گا ہم بھی اس کا کان، ناک کاٹیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- تابعین میں سے بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، ابراہیم نخعی اسی کے قائل ہیں،
۳- بعض اہل علم مثلاً حسن بصری اور عطا بن ابی رباح وغیرہ کہتے ہیں: آزاد اور غلام کے درمیان قصاص نہیں ہے، (نہ قتل کرنے میں، نہ ہی قتل سے کم زخم پہنچانے) میں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کوئی اپنے غلام کو قتل کر دے تو اس کے بدلے اسے قتل نہیں کیا جائے گا، اور جب دوسرے کے غلام کو قتل کرے گا تو اسے اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الدیات 7 (4515)، سنن النسائی/القسامة 10 (4751)، و 11 (4752)، و 17 (4767)، و17 (4768)، سنن ابن ماجہ/الدیات 23 (2663)، (تحفة الأشراف: 4586)، و مسند احمد (5/10، 11، 12، 18) (ضعیف) (قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حدیث عقیقہ کے سوا دیگر احادیث کے حسن کے سمرہ سے سماع میں سخت اختلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2663)
   جامع الترمذي1414سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه
   سنن أبي داود4515سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه
   سنن ابن ماجه2663سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدعه جدعناه
   سنن النسائى الصغرى4740سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدعه جدعناه ومن أخصاه أخصيناه
   سنن النسائى الصغرى4741سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه
   سنن النسائى الصغرى4742سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه
   سنن النسائى الصغرى4757سمرة بن جندبمن قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه
   سنن النسائى الصغرى4758سمرة بن جندبمن خصى عبده خصيناه ومن جدع عبده جدعناه
   بلوغ المرام996سمرة بن جندب من قتل عبده قتلناه ومن جدع عبده جدعناه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 996  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مالک نے اپنے غلام کو قتل کیا ہم اسے قتل کریں گے اور جس نے اس کا ناک، کان کاٹا ہم اس کا ناک، کان کاٹ دیں گے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن کہا ہے۔ یہ سمرہ سے حسن بصری کی روایت ہے اور سمرہ سے حسن بصری کے سماع میں اختلاف ہے اور ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ جس مالک نے اپنے غلام کو خصی کیا ہم اسے خصی کر دیں گے۔ اس اضافہ کو حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 996»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب من قتل عبده أو مثل به أيقاد منه؟ حديث:4515، والترمذي، الديات، حديث:1414، والنسائي، القسامة، حديث:4740، وابن ماجه، الديات، حديث:2663، وأحمد:5 /10، 11، 12، 18، 19، والحاكم:4 /367.* الحسن البصري عن سمرة كتاب والرواية عن كتاب صحيحةكما في أصول الحديث، بحث الوجادة والمناولة.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ مالک و آقا سے غلام کی جان اور اعضاء کا قصاص لیا جائے گا۔
اس مسئلے میں فقہاء کا اختلاف ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے آزاد کو غلام کے بدلے میں بہرصورت قتل کیا جائے۔
وہ غلام اس کا اپنا ہو یا کسی اور کا۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اس صورت میں قتل کیا جائے گا جبکہ غلام دوسرے کا ہو‘ اگر اپنا غلام ہو تو اس صورت میں قتل نہیں کیا جائے گا۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ آزاد کو غلام کے عوض کسی صورت میں قتل نہیں کیا جائے گا۔
یہ آخری قول امام احمد‘ امام مالک‘ امام شافعی اور حسن بصری رحمہم اللہ وغیرہم کا ہے۔
ان کا استدلال اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے ہے: ﴿کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ﴾ (البقرۃ۲:۱۷۸) تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض ہے‘ آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام (قتل کیا جائے۔
)
ان کا کہناہے کہ اس حدیث میں حسن بصری اور سمرہ کے درمیان انقطاع ہے‘ نیز آپ کے ارشاد «قَتَلْنَاہُ» کا مفہوم یہ ہے کہ ہم اس سے بدلہ لیں گے اور اس کے اس برے فعل کی اسے سزا دیں گے۔
اس میں لفظ قتل بطور مشاکلت کے استعمال ہوا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں ہے: ﴿وَجَزٰٓؤُا سَیِّـئَۃٍ سَیِّـئَـۃٌ مِّثْلُھَا﴾ (الشورٰی۴۲:۴۰) برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی کے ساتھ ہوتا ہے۔
اس جگہ سَیِّئَۃٌ کا دوبارہ لانا بطور مشاکلت کے ہے۔
اسی طرح کلام رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی لفظ قتل بطور مشاکلت کے ہے۔
اس سے مقصود زجر و توبیخ اور ڈرانا دھمکانا ہے۔
رہا یہ معاملہ کہ آزاد مرد کا عضو غلام کے عضو کاٹنے کے بدلے میں کاٹا جائے گا یا نہیں‘ تو اکثر اہل علم کی رائے یہی ہے کہ آزاد کا عضو غلام کے عضو کے بدلے میں نہیں کاٹا جائے گا۔
ان کی اس رائے کی بنیاد یہ ہے کہ اس حدیث کو انھوں نے زجر و توبیخ پر محمول کیا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 996   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1414  
´اپنے غلام کو قتل کر دینے والے شخص کا بیان۔`
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم بھی اسے قتل کر دیں گے اور جو اپنے غلام کا کان، ناک کاٹے گا ہم بھی اس کا کان، ناک کاٹیں گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الديات/حدیث: 1414]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
نیز حدیث عقیقہ کے سوا دیگر احادیث کے حسن کے سمرہ سے سماع میں سخت اختلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1414   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.