الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
8. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ عَلَى الثَّيِّبِ
8. باب: شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1434
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا هشيم , عن منصور بن زاذان , عن الحسن , عن حطان بن عبد الله , عن عبادة بن الصامت , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذوا عني فقد جعل الله لهن سبيلا , الثيب بالثيب جلد مائة , ثم الرجم , والبكر بالبكر جلد مائة , ونفي سنة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم منهم , علي بن ابي طالب , وابي بن كعب , وعبد الله بن مسعود , وغيرهم قالوا: الثيب تجلد وترجم , وإلى هذا ذهب بعض اهل العلم وهو قول: إسحاق , وقال بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم منهم , ابو بكر , وعمر , وغيرهما , الثيب إنما عليه الرجم , ولا يجلد , وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا في غير حديث في قصة ماعز وغيره , انه امر بالرجم , ولم يامر ان يجلد قبل ان يرجم , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وهو قول: سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا , الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ , ثُمَّ الرَّجْمُ , وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ , وَنَفْيُ سَنَةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ , عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ , وَغَيْرُهُمْ قَالُوا: الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ , وَإِلَى هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ: إِسْحَاق , وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ , أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَغَيْرُهُمَا , الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ , وَلَا يُجْلَدُ , وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ , أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ , وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دین خاص طور پر زنا کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ۱؎ راہ نکال دی ہے: شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے، ان میں علی بن ابی طالب، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ رضی الله عنہم شامل ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،
۳- جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ رضی الله عنہما شامل ہیں، کہتے ہیں: شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 3 (1690)، سنن ابی داود/ الحدود 23 (4415)، سنن ابن ماجہ/الحدود 7 (2550)، (تحفة الأشراف: 5083)، و مسند احمد (3/475)، سنن الدارمی/الحدود 19 (2372) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا، اللہ نے ایسے لوگوں کے لیے راہ نکال دی ہے، اس سے اشارہ اس آیت کی طرف ہے «واللاتي يأتين الفاحشة من نسآئكم فاستشهدوا عليهن أربعة منكم فإن شهدوا فأمسكوهن في البيوت حتى يتوفاهن الموت أو يجعل الله لهن سبيلا» یعنی تمہاری عورتوں میں سے جو بےحیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو، اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کی موت ان کی عمریں پوری کر دے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ نکالے (النساء: ۱۵)، یہ ابتدائے اسلام میں بدکار عورتوں کی وہ عارضی سزا ہے جب زنا کی سزا متعین نہیں ہوئی تھی۔
۲؎: جمہور علماء اور ائمہ اربعہ کا یہی قول ہے کہ کوڑے کی سزا اور رجم دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، کیونکہ قتل کے ساتھ اگر کئی حدود ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو صرف قتل کافی ہو گا اور باقی حدود ساقط ہو جائیں گی «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2550)
   صحيح مسلم4416عبادة بن الصامتخذوا عني فقد جعل الله لهن سبيلا الثيب بالثيب والبكر بالبكر الثيب جلد مائة ثم رجم بالحجارة والبكر جلد مائة ثم نفي سنة
   صحيح مسلم4414عبادة بن الصامتالبكر بالبكر جلد مائة ونفي سنة والثيب بالثيب جلد مائة والرجم
   جامع الترمذي1434عبادة بن الصامتالثيب بالثيب جلد مائة ثم الرجم والبكر بالبكر جلد مائة ونفي سنة
   سنن ابن ماجه2550عبادة بن الصامتالبكر بالبكر جلد مائة وتغريب سنة والثيب بالثيب جلد مائة والرجم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2550  
´زنا کی حد کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دین کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے (جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا، اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا) راہ نکال دی ہے: کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے، اور شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ زنا کرے ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2550]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
ارشاد نبوی:
اللہ نےان کے لیے ایک راستہ مقرر کردیا ہے۔
سے اس آیت مبارکہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ حکم نازل ہواتھا:
﴿وَاللَّاتِي يَأْ تِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْ‌بَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّـهُ لَهُنَّ سَبِيلًا﴾ ترجمہ:
تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔

(2)
رسول اللہ ﷺنے شادی شدہ زانیوں كو صرف سنگ ساری کی سزا دى کوڑے نہیں لگوائے۔
جیساکہ حدیث: 2549میں بیان ہوا۔
اس سےمعلوم ہوتا ہے کوڑوں کی سزاسنگ ساری میں مدغم ہوگئی۔

(3)
غیر شادی شدہ کی سزا سوکوڑے مارنا ہےاس کے علاوہ ایک سال کے لیے وطن سے دور بھیجنا ہےتاکہ ماحول تبدیل ہونے سے گناہ کی ترغیب ختم ہو جائے۔
آج کے دورمیں سزائے قید کو جلاوطنی کےمتبادل قرار دیا جا سکتا ہے بشرطیکہ جیل کا ماحول جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے والا نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2550   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1434  
´شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دین خاص طور پر زنا کے احکام) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ۱؎ راہ نکال دی ہے: شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1434]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا،
اللہ نے ایسے لوگوں کے لیے راہ نکال دی ہے،
اس سے اشارہ اس آیت کی طرف ہے ﴿وَاللاَّتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُواْ عَلَيْهِنَّ أَرْبَعةً مِّنكُمْ فَإِن شَهِدُواْ فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىَ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّهُ لَهُنَّ سَبِيلاً﴾ (النساء: 15) (یعنی تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو،
اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو،
یہاں تک کی موت ان کی عمریں پوری کردے،
یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ نکالے)
،
یہ ابتدائے اسلام میں بدر کا عورتوں کی وہ عارضی سزا ہے جب زنا کی سزا متعین نہیں ہوئی تھی۔

2؎:
جمہور علماء اور ائمہ اربعہ کایہی قول ہے کہ کوڑے کی سزا اور رجم دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے،
کیونکہ قتل کے ساتھ اگر کئی حدود ایک ساتھ جمع ہوجائیں توصرف قتل کافی ہوگا اور باقی حدود ساقط ہوجائیں گی۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1434   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.