الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
46. باب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي يُسْتَحَبُّ فِيهَا الْقِتَالُ
46. باب: جہاد کے مستحب اوقات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عفان بن مسلم، والحجاج بن منهال، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، حدثنا ابو عمران الجوني، عن علقمة بن عبد الله المزني، عن معقل بن يسار، ان عمر بن الخطاب، بعث النعمان بن مقرن إلى الهرمزان، فذكر الحديث بطوله، فقال النعمان بن مقرن: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فكان إذا لم يقاتل اول النهار، انتظر حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وعلقمة بن عبد الله هو اخو بكر بن عبد الله المزني.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، بَعَثَ النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ إِلَى الْهُرْمُزَانِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَقَالَ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَكَانَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّهَارِ، انْتَظَرَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وَيَنْزِلَ النَّصْرُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ أَخُو بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ.
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب نے نعمان بن مقرن رضی الله عنہ کو ہرمز ان کے پاس بھیجا، پھر انہوں نے مکمل حدیث بیان کی، نعمان بن مقرن رضی الله عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (کسی غزوہ میں) حاضر ہوا، جب آپ دن کے شروع حصہ میں نہیں لڑتے تو انتظار کرتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، ہوا چلنے لگتی اور نصرت الٰہی کا نزول ہوتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3160)، سنن ابی داود/ الجہاد 111 (2655)، (تحفة الأشراف: 9207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2385)، المشكاة (3933 / التحقيق الثانى)
   جامع الترمذي1613نعمان بن مقرنإذا لم يقاتل أول النهار انتظر حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر
   جامع الترمذي1612نعمان بن مقرنإذا طلع الفجر أمسك حتى تطلع الشمس فإذا طلعت قاتل فإذا انتصف النهار أمسك حتى تزول الشمس فإذا زالت الشمس قاتل حتى العصر ثم أمسك حتى يصلي العصر ثم يقاتل قال وكان يقال عند ذلك تهيج رياح النصر
   بلوغ المرام1091نعمان بن مقرنإذا لم يقاتل اول النهار اخر القتال حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1091  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا معقل سے روایت ہے کہ سیدنا نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائیوں میں شریک ہوتا رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے آغاز میں لڑائی شروع نہ کرتے تو پھر زوال آفتاب کے بعد لڑائی شروع کرتے۔ موافق ہوائیں چلتی تھیں اور مدد کرتی تھیں۔ اسے احمد اور تینوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1091»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في أي وقت يستحب اللقاء، حديث:2655، والترمذي، السير، حديث:1612، 1613، والحاكم:2 /116، وأحمد:5 /444، 445، والنسائي في الكبرٰي:5 /191، حديث:8637، والبخاري، الجزية والموادعة، حديث:3160.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ کا آغاز علی الصبح کرنا چاہیے، اگر کچھ دیر ہو جائے تو پھر سورج ڈھلنے کا انتظار کرنا چاہیے، لیکن یہ اس وقت ہے جب لڑائی کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے ہونا ہو۔
راویٔ حدیث:
«حضرت نعمان بن مقرِّن رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ مزن قبیلے کی طرف نسبت کی وجہ سے مزنی کہلائے۔
سیدنا صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما کے عہد خلافت میں لشکر کے امیروں میں ایک یہ بھی ہوتے تھے۔
انھوں نے اپنے سات دوسرے بھائیوں کے ساتھ ہجرت کی۔
اصبہان کے فاتح ہیں۔
۲۱ ہجری میں نہاوند کے معرکہ میں شہید ہوئے۔
(مقرن کے را پر تشدید اور کسرہ ہے۔
محدث کے وزن پر۔
)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1091   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1612  
´جہاد کے مستحب اوقات کا بیان۔`
نعمان بن مقرن رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کیا، جب فجر طلوع ہوتی تو آپ (قتال سے) ٹھہر جاتے یہاں تک کہ سورج نکل جاتا، جب سورج نکل جاتا تو آپ جہاد میں لگ جاتے، پھر جب دوپہر ہوتی آپ رک جاتے یہاں تک کہ سورج ڈھل جاتا، جب سورج ڈھل جاتا تو آپ عصر تک جہاد کرتے، پھر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ عصر پڑھ لیتے، پھر جہاد (شروع) کرتے۔ کہا جاتا تھا کہ اس وقت نصرت الٰہی کی ہوا چلتی ہے اور مومن اپنے مجاہدین کے لیے نماز میں دعائیں کرتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1612]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(قتادہ کی نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ سے لقاء نہیں اس لیے اس سند میں انقطاع ہے،
اگلی سند سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1612   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.