الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
1. باب مَا جَاءَ فِي الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ
1. باب: ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا عبد الله بن نمير، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن سعيد بن ابي هند، عن ابي موسى الاشعري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " حرم لباس الحرير والذهب على ذكور امتي، واحل لإناثهم "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن عمر، وعلي، وعقبة بن عامر، وانس، وحذيفة، وام هانئ، وعبد الله بن عمرو، وعمران بن حصين، وعبد الله بن الزبير، وجابر، وابي ريحان، وابن عمر، والبراء، وواثلة بن الاسقع، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حُرِّمَ لِبَاسُ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي، وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَأَنَسٍ، وَحُذَيْفَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي رَيْحَانَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَالْبَرَاءِ، وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم کا لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، عقبہ بن عامر، انس، حذیفہ، ام ہانی، عبداللہ بن عمرو، عمران بن حصین، عبداللہ بن زبیر، جابر، ابوریحان، ابن عمر، براء، اور واثلہ بن اسقع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 40 (5151)، و74 (5267)، (تحفة الأشراف: 8998)، و مسند احمد (4/392، 393، 407) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں، حرمت کی کئی وجہیں ہیں: کفار و مشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے، زیب و زینت عورتوں کا خاص وصف ہے، مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں، اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں، اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے، حالانکہ سادگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے، آپ کا ارشاد ہے «البذاذة من الإيمان» یعنی سادہ اور بےتکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے، یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں، لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیا جائے، اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے، نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیونکہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3595)
   جامع الترمذي1720عبد الله بن قيسحرم لباس الحرير والذهب على ذكور أمتي وأحل لإناثهم
   سنن النسائى الصغرى5151عبد الله بن قيسأحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها
   سنن النسائى الصغرى5267عبد الله بن قيسأحل لإناث أمتي الحرير والذهب وحرمه على ذكورها
   بلوغ المرام420عبد الله بن قيس أحل الذهب والحرير لإناث أمتي وحرم على ذكورها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 420  
´لباس کا بیان`
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لئے حلال کر دیا گیا ہے اور ان کے مردوں پر حرام۔ اسے احمد، نسائی اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 420»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، اللباس، باب ما جاء في الحرير والذهب، حديث:1720، والنسائي، الزينة، حديث:5151، وأحمد:4 /392.»
تشریح:
اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے سونا پہننا بصورت زیور جائز ہے مگر ترغیب نہیں‘ اسی طرح خواتین کو ریشم کے استعمال کی بھی اجازت ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 420   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1720  
´ریشم اور سونے کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریشم کا لباس اور سونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتوں کے لیے حلال کیا گیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1720]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں،
حرمت کی کئی وجہیں ہیں:
کفار ومشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے،
زیب وزینت عورتوں کا خاص وصف ہے،
مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں،
اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں،
اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے،
حالاں کہ سادگی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے،
آپ کا ارشاد ہے البذاذة من الإيمان یعنی سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے،
یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں،
لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیاجائے،
اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے،
نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیوں کہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1720   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.