الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
33. باب مَا جَاءَ فِي نَعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
33. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے جوتے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1773
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا حبان بن هلال، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " كان نعلاه لهما قبالان "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح قال: وفي الباب، عن ابن عباس، وابي هريرة.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ نَعْلَاهُ لَهُمَا قِبَالَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کے دو تسمے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس و ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (60 و 62)
   صحيح البخاري5857أنس بن مالكنعل النبي كان لها قبالان
   صحيح البخاري3107أنس بن مالكنعلين جرداوين لهما قبالان
   جامع الترمذي1772أنس بن مالكقبالان
   جامع الترمذي1773أنس بن مالكنعلاه لهما قبالان
   سنن أبي داود4134أنس بن مالكنعل النبي كان لها قبالان
   سنن النسائى الصغرى5370أنس بن مالكنعل رسول الله كان لها قبالان
   سنن ابن ماجه3615أنس بن مالككان لنعل النبي قبالان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4134  
´جوتا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جوتے میں دو تسمے (فیتے) لگے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4134]
فوائد ومسائل:
ایک پٹی انگوٹھے کے ساتھ سے اور دوسری درمیانی اور ساتھ والی انگلی کے درمیان سے ہوتی ہوئی پاوں کی پشت پر عرض میں لگی پٹی سے جا ملتی تھے، جسے شراک کہا جاتا ہے۔
فائدہ: ظاہر ہے کہ یہ حکم ان جوتوں سے متعلق جنہیں ہاتھ کی مدد سے پہننا ہوتا ہے اور جو جوتے بلا تکلف پہنے جا سکتے ہوں ان کے لئے بیٹھنے کی کوئی وجہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4134   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.