الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
52. بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْحَرْبِ:
52. باب: اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے۔
(52) Chapter. Leading somebody else’s animal during the battle.
حدیث نمبر: Q2864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال مالك: يسهم للخيل والبراذين منها لقوله والخيل والبغال والحمير لتركبوها سورة النحل آية 8ولا يسهم لاكثر من فرس".وَقَالَ مَالِكٌ: يُسْهَمُ لِلْخَيْلِ وَالْبَرَاذِينِ مِنْهَا لِقَوْلِهِ وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا سورة النحل آية 8وَلَا يُسْهَمُ لِأَكْثَرَ مِنْ فَرَسٍ".
‏‏‏‏ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عربی اور ترکی گھوڑے سب برابر ہیں کیونکہ اللہ نے فرمایا «والخيل والبغال والحمير لتركبوها‏» اور گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کو سواری کے لیے بنایا اور ہر سوار کو ایک ہی گھوڑے کا حصہ دیا جائے گا (گو اس کے پاس کئی گھوڑے ہوں)۔

حدیث نمبر: 2864
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة، حدثنا سهل بن يوسف، عن شعبة، عن ابي إسحاق، قال رجل: للبراء بن عازب رضي الله عنهما افررتم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين؟ قال: لكن رسول الله صلى الله عليه وسلم" لم يفر إن هوازن كانوا قوما رماة وإنا لما لقيناهم حملنا عليهم فانهزموا، فاقبل المسلمون على الغنائم واستقبلونا بالسهام فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يفر فلقد رايته وإنه لعلى بغلته البيضاء، وإنابا سفيان آخذ بلجامها والنبي صلى الله عليه وسلم يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَجُلٌ: لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَفَرَرْتُمْ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَفِرَّ إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ فَانْهَزَمُوا، فَأَقْبَلَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْغَنَائِمِ وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَفِرَّ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَإِنَّأَبَا سُفْيَانَ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے کہ ایک شخص نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حنین کی لڑائی میں آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر ثابت قدم رہے۔ ہوازن کے لوگ (جن سے اس لڑائی میں مقابلہ تھا) بڑے تیرانداز تھے، جب ہمارا ان سے سامنا ہوا تو شروع میں ہم نے حملہ کر کے انہیں شکست دے دی، پھر مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور دشمن نے تیروں کی ہم پر بارش شروع کر دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شعر فرما رہے تھے «أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب» میں نبی ہوں اس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔

Narrated Abu 'Is-haq: Somebody asked Al-Bar-a bin `Azib, "Did you flee deserting Allah's Apostle during the battle of Hunain?" Al-Bara replied, "But Allah's Apostle did not flee. The people of the Tribe of Hawazin were good archers. When we met them, we attacked them, and they fled. When the Muslims started collecting the war booty, the pagans faced us with arrows, but Allah's Apostle did not flee. No doubt, I saw him on his white mule and Abu Sufyan was holding its reins and the Prophet was saying, 'I am the Prophet in truth: I am the son of `Abdul Muttalib.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 116

   صحيح البخاري2864براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري3042براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ما رئي من الناس يومئذ أشد منه
   صحيح البخاري2874براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري2930براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ثم صف أصحابه
   صحيح البخاري4317براء بن عازبأنا النبي لا كذب
   صحيح البخاري4316براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح البخاري4315براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   صحيح مسلم4616براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب اللهم نزل نصرك
   صحيح مسلم4615براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب ثم صفهم
   صحيح مسلم4617براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب
   جامع الترمذي1688براء بن عازبأنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1688  
´جنگ میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور ثابت قدم رہنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم سے ایک آدمی نے کہا: ابوعمارہ! ۱؎ کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے فرار ہو گئے تھے؟ کہا: نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ جلد باز لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی، قبیلہ ہوازن نے ان پر تیروں سے حملہ کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ۲؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: میں نبی ہوں، جھوٹا نہیں ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۳۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1688]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے۔

2؎:
ابوسفیان بن حارث نبی اکرمﷺ کے چچازاد بھائی ہیں،
مکہ فتح ہونے سے پہلے اسلام لے آئے تھے،
نبی اکرمﷺ مکہ کی جانب فتح مکہ کے سال روانہ تھے،
اسی دوران ابوسفیان مکہ سے نکل کر نبی اکرمﷺ سے راستہ ہی میں جاملے،
اور اسلام قبول کرلیا،
پھر غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور ثبات قدمی کا مظاہرہ کیا۔

3؎:
اس طرح کے موزون کلام آپ ﷺ کی زبان مبارک سے بلاقصد وارادہ نکلے تھے،
اس لیے اس سے استدلال کرنا کہ آپ شعر بھی کہہ لیتے تھے درست نہیں،
اور یہ کیسے ممکن ہے جب کہ قرآن خود شہادت دے رہا ہے کہ آپ کے لیے شاعری قطعاً مناسب نہیں،
عبدالمطلب کی طرف نسبت کی وجہ غالباً یہ ہے کہ یہ لوگوں میں مشہورشخصیت تھی،
یہی وجہ ہے کہ عربوں کی اکثریت آپ ﷺ کو ابن عبدالمطلب کہہ کر پکارتی تھی،
چنانچہ ضمام بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے جب آپﷺ کے متعلق پوچھا تو یہ کہہ کر پوچھا: (أيكم ابن عبد المطلب؟)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1688   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2864  
2864. حضرت براء بن عازب ؓسے روایت ہے، کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: کیاتم غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انھوں نے کہا لیکن رسول اللہ ﷺ نے پشت نہیں دکھائی۔ قصہ یوں ہوا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے تیر اندازتھے۔ پہلے جو ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے، لیکن جب مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے تو انھوں نے سامنے سے تیر برسانا شروع کر دیے۔ ہم تو بھاگ گئے مگر رسول اللہ ﷺ نہیں بھاگے یقیناً میں نےآپ کو دیکھا کہ آپ اپنے سفید خچر پر تھے اور حضرت ابو سفیان ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی ﷺ فر ما رہے تھے۔ میں (اللہ کاسچا) نبی ہوں، (اس میں)کوئی جھوٹ نہیں، (اور اس کے ساتھ ساتھ) میں عبد المطلب کا بیٹا (بھی) ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2864]
حدیث حاشیہ:
یعنی میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور اللہ نے جو مجھ سے فتح و نصرت کا وعدہ فرمایا تھا وہ برحق ہے‘ اس لئے میں بھاگ جاؤں؟ یہ نہیں ہوسکتا۔
مولانا وحید الزماں مرحوم نے اس کا ترجمہ شعرمیں یوں کیا ہے:
ہوں میں پیغمبر بلا شک و خطر اور عبدالمطلب کا ہوں پسر مزید تفصیل جنگ حنین کے حالات میں آئے گی۔
إن شاء اللہ تعالیٰ
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2864   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2864  
2864. حضرت براء بن عازب ؓسے روایت ہے، کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: کیاتم غزوہ حنین میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انھوں نے کہا لیکن رسول اللہ ﷺ نے پشت نہیں دکھائی۔ قصہ یوں ہوا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ بڑے تیر اندازتھے۔ پہلے جو ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بھاگ نکلے، لیکن جب مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے تو انھوں نے سامنے سے تیر برسانا شروع کر دیے۔ ہم تو بھاگ گئے مگر رسول اللہ ﷺ نہیں بھاگے یقیناً میں نےآپ کو دیکھا کہ آپ اپنے سفید خچر پر تھے اور حضرت ابو سفیان ؓ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور نبی ﷺ فر ما رہے تھے۔ میں (اللہ کاسچا) نبی ہوں، (اس میں)کوئی جھوٹ نہیں، (اور اس کے ساتھ ساتھ) میں عبد المطلب کا بیٹا (بھی) ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2864]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ دوران جہاد میں کسی دوسرے سے مدد لی جا سکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن غنیمت میں صرف گھوڑے کے مالک کو حصہ ملے گا۔
لگام تھامنے سے اس کا استحقاق ثابت نہیں ہو گا۔
یہ خدمت گزاری فی سبیل اللہ شمار ہو گی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2864   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.