الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
Chapters On Al-Qadar
حدیث نمبر: 2150
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو هريرة محمد بن فراس البصري، حدثنا ابو قتيبة سلم بن قتيبة، حدثنا ابو العوام، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل ابن آدم وإلى جنبه تسع وتسعون منية إن اخطاته المنايا وقع في الهرم حتى يموت "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وابو العوام هو عمران، وهو ابن داور القطان.حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مُحَمَّدُ بْنُ فِرَاسٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنِ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مُثِّلَ ابْنُ آدَمَ وَإِلَى جَنْبِهِ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ مَنِيَّةً إِنْ أَخْطَأَتْهُ الْمَنَايَا وَقَعَ فِي الْهَرَمِ حَتَّى يَمُوتَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ، وَهُوَ ابْنُ دَاوَرَ الْقَطَّانُ.
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا یہاں تک کہ اسے موت آ جائے گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5352) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات و مصائب سے گھرا ہوا ہے، اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا، اور بالآخر موت اسے آ دبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے سبز و سنہرا باغ ہے، اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیئے، اور اللہ نے اس کے لیے جو کچھ مقدر کر رکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1569)

قال الشيخ زبير على زئي: (2150) إسناده ضعيف /يأتي: 2456
قتادة عنعن (تقدم:30)
   جامع الترمذي2456عبد الله بن الشخيرمثل ابن آدم وإلى جنبه تسعة وتسعون منية إن أخطأته المنايا وقع في الهرم
   جامع الترمذي2150عبد الله بن الشخيرمثل ابن آدم وإلى جنبه تسع وتسعون منية إن أخطأته المنايا وقع في الهرم حتى يموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2150  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کی مثال ایسی ہے کہ اس کے پہلو میں ننانوے آفتیں ہیں اگر وہ ان آفتوں سے بچ گیا تو بڑھاپے میں گرفتار ہو جائے گا یہاں تک کہ اسے موت آ جائے گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2150]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ انسان پیدائش سے لے کر بڑھاپے تک مختلف قسم کے آفات ومصائب سے گھرا ہواہے،
اگر وہ ان آفات سے کسی طرح بچ نکلا تو بڑھاپے جیسی آفت سے وہ نہیں بچ سکے گا،
اور بالآخر موت اسے آدبوچے گی گویا یہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافرکے لیے سبز وسنہرا باغ ہے،
اسی لیے مومن کو اللہ کے ہر فیصلہ پر صبر کرنا چاہیے،
اور اللہ نے اس کے لیے جوکچھ مقدر کررکھا ہے اس پر راضی رہنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2150   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.