الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تقدیر کے احکام و مسائل
Chapters On Al-Qadar
17. باب
17. باب: تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2155
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا عبد الواحد بن سليم، قال: قدمت مكة فلقيت عطاء بن ابي رباح، فقلت له: يا ابا محمد، إن اهل البصرة يقولون في القدر، قال: يا بني، اتقرا القرآن؟ قلت: نعم، قال: فاقرإ الزخرف، قال: فقرات حم {1} والكتاب المبين {2} إنا جعلناه قرءانا عربيا لعلكم تعقلون {3} وإنه في ام الكتاب لدينا لعلي حكيم {4} سورة الزخرف آية 1-4، فقال: اتدري ما ام الكتاب؟ قلت: الله ورسوله اعلم، قال: فإنه كتاب كتبه الله قبل ان يخلق السماوات، وقبل ان يخلق الارض فيه إن فرعون من اهل النار وفيه تبت يدا ابي لهب وتب، قال عطاء: فلقيت الوليد بن عبادة بن الصامت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالته ما كان وصية ابيك عند الموت، قال: دعاني ابي، فقال لي: يا بني، اتق الله واعلم انك لن تتقي الله حتى تؤمن بالله، وتؤمن بالقدر كله خيره وشره، فإن مت على غير هذا دخلت النار، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن اول ما خلق الله القلم، فقال: اكتب، فقال: ما اكتب؟ قال: اكتب القدر ما كان، وما هو كائن إلى الابد "، قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب من هذا الوجه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، إِنَّ أَهْلَ الْبَصْرَةِ يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ، قَالَ: يَا بُنَيَّ، أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاقْرَإِ الزُّخْرُفَ، قَالَ: فَقَرَأْتُ حم {1} وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ {2} إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْءَانًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ {3} وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ {4} سورة الزخرف آية 1-4، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا أُمُّ الْكِتَابِ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهُ كِتَابٌ كَتَبَهُ اللَّهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ، وَقَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْأَرْضَ فِيهِ إِنَّ فِرْعَوْنَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَفِيهِ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ، قَالَ عَطَاءٌ: فَلَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ مَا كَانَ وَصِيَّةُ أَبِيكَ عِنْدَ الْمَوْتِ، قَالَ: دَعَانِي أَبِي، فَقَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، اتَّقِ اللَّهَ وَاعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَتَّقِيَ اللَّهَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ، فَإِنْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ، فَقَالَ: اكْتُبْ، فَقَالَ: مَا أَكْتُبُ؟ قَالَ: اكْتُبِ الْقَدَرَ مَا كَانَ، وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے (الزخرف: ۱-۴) پڑھی، انہوں نے کہا: جانتے ہو ام الکتاب کیا ہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھا ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ فرعون جہنمی ہے اور اس میں «تبت يدا أبي لهب وتب» ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے، اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا (تبت: ۱) بھی لکھا ہوا ہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ملا (ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے) اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پر تمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤ گے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور فرمایا: لکھو، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (133)، تخريج الطحاوية (271)، المشكاة (94)، الظلال (102 - 105)

قال الشيخ زبير على زئي: (2155) إسناده ضعيف / سيأتي 3319
عبدالواحد بن سليم ضعيف (تق: 4241) وتابعه عبدالله بن السائب (ثقه) عن عطاء على حديث الوليد بن عبادة نحو المعني (الشريعة للآجري:439) و رواه أيوب بن زياد الحمصي عن عبادة بن الوليد عن أبيه نحو المعني (أحمد 317/5)
قلت:حديث عطاء بن أبى رباح: ”فلقيت الوليد بن عبادة۔۔۔ إلي الأبد“ صحيح بالشواھد و حديث عبدالواحد ابن سليم: ”قد مت مكة . . . إلي أبى لھب وتب“ ضعيف
   جامع الترمذي2155عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم فقال اكتب فقال ما أكتب قال اكتب القدر ما كان وما هو كائن إلى الأبد
   جامع الترمذي3319عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم
   سنن أبي داود4700عبادة بن الصامتأول ما خلق الله القلم فقال له اكتب قال رب وماذا أكتب قال اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة يا بني إني سمعت رسول الله يقول من مات على غير هذا فليس مني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2155  
´تقدیر سے متعلق ایک اور باب۔`
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابو محمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار) کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا: بیٹے! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورۃ الزخرف پڑھو، میں نے پڑھا: «حم والكتاب المبين إنا جعلناه قرآنا عربيا لعلكم تعقلون وإنه في أم الكتاب لدينا لعلي حكيم» حم، قسم ہے اس واضح کتاب کی، ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو، یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے، اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے (الزخرف: ۱-۴) پڑھی، انہوں نے کہا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القدر/حدیث: 2155]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حم قسم ہے اس واضح کتاب کی،
ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو،
یقینا یہ لوح محفوظ میں ہے،
اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے۔
 (الزخرف: 1-4)
2؎:
ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے،
اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا (تبت: 1)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2155   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.