الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
7. باب مَا جَاءَ فِي إِنْذَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمَهُ
7. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا اپنی قوم کو ڈرانا۔
حدیث نمبر: 2310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو الاشعث احمد بن المقدام العجلي، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: لما نزلت هذه الآية: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا صفية بنت عبد المطلب، يا فاطمة بنت محمد، يا بني عبد المطلب، " إني لا املك لكم من الله شيئا، سلوني من مالي ما شئتم "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي موسى، وابن عباس، قال: حديث عائشة حديث حسن غريب، هكذا روى بعضهم، عن هشام بن عروة نحو هذا، وروى بعضهم عن هشام، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، لم يذكر فيه عن عائشة.حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا صَفِيَّةُ بِنْتَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، " إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عبدالمطلب کی بیٹی صفیہ!، اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! اللہ کی طرف سے تم لوگوں کے نفع و نقصان کا مجھے کچھ بھی اختیار نہیں ہے، تم میرے مال میں سے تم سب کو جو کچھ مانگنا ہو وہ مجھ سے مانگ لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- ان میں سے بعض نے اسی طرح ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے، اور بعض نے «عن هشام عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً روایت کی ہے اور «عن عائشة» کا ذکر نہیں کیا،
۳- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 89 (205)، سنن النسائی/الوصایا 6 (3678) ویأتي عند المؤلف برقم 3184 (تحفة الأشراف: 17237)، و مسند احمد (6/178) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ تںہی عذاب دینا چاہے تو میں تمہیں اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا، کیونکہ میں کسی کے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، البتہ دنیاوی وسائل جو مجھے اللہ کی جانب سے حاصل ہیں، ان میں سے جو چاہو تم لوگ مانگ سکتے ہو، میں دینے کے لیے تیار ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح مسلم503عائشة بنت عبد اللهيا فاطمة بنت محمد يا صفية بنت عبد المطلب يا بني عبد المطلب لا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   جامع الترمذي2310عائشة بنت عبد اللهلا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   جامع الترمذي3184عائشة بنت عبد اللهلا أملك لكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم
   سنن النسائى الصغرى3678عائشة بنت عبد اللهيا فاطمة ابنة محمد يا صفية بنت عبد المطلب يا بني عبد المطلب لا أغني عنكم من الله شيئا سلوني من مالي ما شئتم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2310  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا اپنی قوم کو ڈرانا۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عبدالمطلب کی بیٹی صفیہ!، اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اے عبدالمطلب کی اولاد! اللہ کی طرف سے تم لوگوں کے نفع و نقصان کا مجھے کچھ بھی اختیار نہیں ہے، تم میرے مال میں سے تم سب کو جو کچھ مانگنا ہو وہ مجھ سے مانگ لو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2310]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگراللہ تمہیں عذاب دیناچاہے تو میں تمہیں اس کے عذاب سے نہیں بچا سکتا،
کیونکہ میں کسی کے نفع ونقصان کا مالک نہیں ہوں،
البتہ دنیاوی وسائل جو مجھے اللہ کی جانب سے حاصل ہیں،
ان میں سے جوچاہوتم لوگ مانگ سکتے ہو،
میں دینے کے لیے تیارہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2310   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.