الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
13. باب مَا جَاءَ فِي هَوَانِ الدُّنْيَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
13. باب: اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حقارت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2321
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن مجالد، عن قيس بن ابي حازم، عن المستورد بن شداد، قال: كنت مع الركب الذين وقفوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على السخلة الميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اترون هذه هانت على اهلها حين القوها "، قالوا: من هوانها القوها يا رسول الله، قال: " فالدنيا اهون على الله من هذه على اهلها "، وفي الباب عن جابر وابن عمر، قال ابو عيسى: حديث المستورد حديث حسن.حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ الرَّكْبِ الَّذِينَ وَقَفُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّخْلَةِ الْمَيِّتَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا حِينَ أَلْقَوْهَا "، قَالُوا: مِنْ هَوَانِهَا أَلْقَوْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَالدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا "، وَفِي الْبَابِ عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْمُسْتَوْرِدِ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
مستورد بن شداد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں بھی ان سواروں کے ساتھ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک بکری کے مرے ہوئے بچے کے پاس کھڑے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ اسے دیکھ رہے ہو کہ جب یہ اس کے مالکوں کے نزدیک حقیر اور بے قیمت ہو گیا تو انہوں نے اسے پھینک دیا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی بے قیمت ہونے کی بنیاد ہی پر لوگوں نے اسے پھینک دیا ہے، آپ نے فرمایا: دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ حقیر اور بے وقعت ہے جتنا یہ اپنے لوگوں کے نزدیک حقیر اور بے وقعت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مستورد رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4111) (تحفة الأشراف: 11258) وانظر مسند احمد (4/229، 230) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4111)

قال الشيخ زبير على زئي: (2321) إسناده ضعيف / جه 4111
مجالد ضعيف (تقدم:653)
   جامع الترمذي2321مستورد بن شدادالدنيا أهون على الله من هذه على أهلها
   سنن ابن ماجه4111مستورد بن شدادللدنيا أهون على الله من هذه على أهلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4111  
´دنیا کی مثال۔`
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک قافلے میں تھا کہ آپ بکری کے ایک پڑے ہوئے مردہ بچے کے پاس آئے، اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس کی بے وقعتی ہی کی وجہ سے اس کو یہاں ڈالا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہے جتنی یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر و بے وقعت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4111]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ کے ہاں اصل اہمیت انسان کے اعمال کی ہے۔
دنیا کے اسباب اگر نیکی کے کام میں استعمال کیے جائیں تو وہ انسان کے لیے مفید ہیں ورنہ مال ودولت یا جاہ و حشمت کی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں۔

(2)
دنیا کے اسباب کو جائز ذرائع سے حاصل کرنا چاہیےاور انھیں ایسے کام میں خرچ کرنا چاہیے جس سے اللہ کی رضا حاصل ہو۔

(3)
اللہ کی رضا اور انعامات کا اصل مقام جنت ہے۔
اس کے مقابلے میں دنیا کی بڑی سے بڑی دولت کی کوئی قیمت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4111   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.