الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
80. بَابُ الْمِجَنِّ وَمَنْ يَتَتَرَّسُ بِتُرْسِ صَاحِبِهِ:
80. باب: ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو استعمال کرے اس کا بیان۔
(80) Chapter. The shield, and shielding oneself with the shield of his companion.
حدیث نمبر: 2903
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل، قال:" لما كسرت بيضة النبي صلى الله عليه وسلم على راسه وادمي وجهه وكسرت رباعيته، وكان علي يختلف بالماء في المجن، وكانت فاطمة تغسله، فلما رات الدم يزيد على الماء كثرة عمدت إلى حصير، فاحرقتها والصقتها على جرحه فرقا الدم".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ فَرَقَأَ الدَّمُ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھربھر کر پانی باربار لا رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا، جس سے خون آنا بند ہو گیا۔

Narrated Sahl: When the helmet of the Prophet was smashed on his head and blood covered his face and one of his front teeth got broken, `Ali brought the water in his shield and Fatima the Prophet's daughter) washed him. But when she saw that the bleeding increased more by the water, she took a mat, burnt it, and placed the ashes on the wound of the Prophet and so the blood stopped oozing out.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 152

   صحيح البخاري2903سهل بن سعدكسرت بيضة النبي على رأسه وأدمي وجهه وكسرت رباعيته عمدت إلى حصير فأحرقتها وألصقتها على جرحه فرقأ الدم
   صحيح البخاري2911سهل بن سعدجرح وجه النبي وكسرت رباعيته وهشمت البيضة على رأسه أخذت حصيرا فأحرقته حتى صار رمادا ثم ألزقته فاستمسك الدم
   صحيح مسلم4642سهل بن سعدجرح وجه رسول الله وكسرت رباعيته وهشمت البيضة على رأسه أخذت قطعة حصير فأحرقته حتى صار رمادا ثم ألصقته بالجرح فاستمسك الدم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2903  
2903. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی کریم ﷺ کا خود توڑ دیا گیا اور آپ کا چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا، نیز سامنے و الے دونوں دانت متاثر ہوئے توحضرت علی ؓڈھال میں پانی بھر بھر کرلارہے تھے اور حضرت فاطمہ ؓ آپ کے زخم کو دھورہی تھیں۔ جب انھوں نے دیکھا کہ زخم دھونے سے خون زیادہ بہتا ہے توانھوں نے ایک چٹائی پکڑی اور اسے جلایا اور اس کی راکھ سے زخم بھردیا، اس سے خون رُک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2903]
حدیث حاشیہ:
دندان مبارک کو صدمہ پہنچانے والا عتبہ بن ابی وقاص مردود تھا‘ اس نے آپﷺ کے قریب جا کر ایک پتھر مارا مگر فوراً ہی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ ؓنے ایک ہی ضرب سے اس کی گردن اڑا دی۔
اور عبداللہ بن قمیہ مردود نے پتھر مارے۔
آپ نے فرمایا اللہ تجھے تباہ کرے۔
ایسا ہی ہوا کہ ایک پہاڑی بکری نے نکل کر اس کو سینگوں سے ایسا مارا کہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔
سچ ہے وہ لوگ کس طرح فلاح پاسکتے ہیں جن کے ہاتھوں نے اپنے زمانہ کے نبیﷺ کے سر کو زخمی کردیا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2903   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2903  
2903. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی کریم ﷺ کا خود توڑ دیا گیا اور آپ کا چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا، نیز سامنے و الے دونوں دانت متاثر ہوئے توحضرت علی ؓڈھال میں پانی بھر بھر کرلارہے تھے اور حضرت فاطمہ ؓ آپ کے زخم کو دھورہی تھیں۔ جب انھوں نے دیکھا کہ زخم دھونے سے خون زیادہ بہتا ہے توانھوں نے ایک چٹائی پکڑی اور اسے جلایا اور اس کی راکھ سے زخم بھردیا، اس سے خون رُک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2903]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کے مطابق ڈھال کو تحفظ کے علاوہ ایک اور مقصد کے لیے استعمال کیا گیا وہ یہ کہ حضرت علی ؓ اس میں پانی بھر کر لاتے تھے تاکہ رسول اللہ ﷺکے زخم کو دھویاجائے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ ڈھال درمیان سے گہری تھی۔

بیماری اورتکلیف کا علاج کروانا توکل کے منافی نہیں کیونکہ رسول اکرم ﷺنے ایسا کیا ہے اور آپ سب لوگوں سے بڑھ کر توکل کرنے والے تھے۔
بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ڈھال سے تحفظ حاصل کیا جاسکتاہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2903   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.