الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
5. باب مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْعِلْمِ
5. باب: علم کے ختم ہو جانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثنا عبدة بن سليمان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم فضلوا واضلوا " , وفي الباب عن عائشة، وزياد بن لبيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى هذا الحديث الزهري، عن عروة، عن عبد الله بن عمرو، وعن عروة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يَتْرُكْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا " , وفي الباب عن عَائِشَةَ، وَزِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے سینوں سے کھینچ لے، لیکن وہ علم کو علماء کی وفات کے ذریعہ سے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ اپنا سردار جاہلوں کو بنا لیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، وہ خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عبداللہ بن عمرو سے روایت کی ہے، اور زہری نے (ایک دوسری سند سے) عروہ سے اور عروہ نے عائشہ رضی الله عنہا کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- اس باب میں عائشہ اور زیاد بن لبید سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 34 (100)، والإعتصام 8 (7307)، صحیح مسلم/العلم 5 (2673)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 8 (52) (تحفة الأشراف: 8883)، و مسند احمد (2/162، 190)، وسنن الدارمی/المقدمة 26 (245) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علمائے دین ختم ہو جائیں گے، جاہل پیشوا، امام اور سردار بن جائیں گے، انہیں قرآن و حدیث کا کچھ بھی علم نہیں ہو گا، پھر بھی یہ مجتہد و مفتی بن کر دینی مسائل کو بیان کریں گے، اپنے فتووں اور من گھڑت مسئلوں کے ساتھ یہ دوسروں کی گمراہی کا باعث بنیں گے۔ اے رب العالمین! اس امت کو ایسے جاہل پیشوا اور امام سے محفوظ رکھ، آمین۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (52)
   جامع الترمذي2652الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2652  
´علم کے ختم ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے سینوں سے کھینچ لے، لیکن وہ علم کو علماء کی وفات کے ذریعہ سے اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ اپنا سردار جاہلوں کو بنا لیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے، وہ خود گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2652]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علمائے دین ختم ہو جائیں گے،
جاہل پیشوا،
امام اور سردار بن جائیں گے،
انہیں قرآن و حدیث کا کچھ بھی علم نہیں ہوگا،
پھر بھی یہ مجتہد و مفتی بن کر دینی مسائل کو بیان کریں گے،
اپنے فتووں اور من گھڑت مسئلوں کے ساتھ یہ دوسروں کی گمراہی کا باعث بنیں گے۔
اے رب العالمین! اس امت کو ایسے جاہل پیشوا اور امام سے محفوظ رکھ،
آمین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2652   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.