الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
8. باب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
8. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا گناہ عظیم ہے۔
حدیث نمبر: 2659
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا ابو بكر بن عياش، حدثنا عاصم، عن زر، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار ".حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ کی نسبت کی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 4 (30)، وانظر أیضا ماتقدم برقم 2257 (تحفة الأشراف: 9212)، و مسند احمد (1/389، 401، 402، 405، 436، 453) (صحیح متواتر)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا گناہ عظیم ہے، اسی لیے ضعیف اور موضوع روایات کا علم ہو جانے کے بعد انہیں بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیئے، یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت آپ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کی جائے یا آپ کے لیے کی جائے دونوں صورتیں گناہ عظیم کا باعث ہیں، اس سے ان لوگوں کے باطل افکار کی تردید ہو جاتی ہے جو عبادت کی ترغیب کے لیے فضائل کے سلسلہ میں وضع احادیث کے جواز کے قائل ہیں، اللہ رب العالمین ایسے فتنے سے ہمیں محفوظ رکھے، آمین۔

قال الشيخ الألباني: صحيح متواتر، ابن ماجة (30)
   جامع الترمذي2659عبد الله بن مسعودمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   سنن ابن ماجه30عبد الله بن مسعودمن كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث30  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑنے پر سخت گناہ (جہنم) کی وعید۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑا تو اس کو چاہیئے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 30]
اردو حاشہ:
(1)
جھوٹ باندھنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے پاس سے کوئی بات بنا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دے اور اسے حدیث کے طور پر پیش کرے۔
یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

(2)
اسی سے محدثین نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ جب کسی موقع پر کوئی ضعیف حدیث بیان کرنے کی ضرورت پڑے تو سامعین کو بتا دیا جائے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
اس سے استدلال درست نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ضعیف حدیث کے متعلق یہ یقین نہیں ہوتا کہ یہ واقعی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے یا راوی نے غلطی سے اس طرح بیان کر دی ہے۔

(3)
جہنم کی آگ میں ٹھکانہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ضرور جہنم میں جائے گا۔
اسے یقین کر لینا چاہیے کہ اس کے اس گناہ کی وجہ سے جہنم میں اس کے لیے جگہ متعین ہو چکی ہے، لیکن اگر وہ توبہ کر لے اور سب کو بتا دے کہ اس کی بیان کردہ فلاں فلاں حدیث خود ساختہ ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ اس کا گناہ معاف ہو جائے گا۔
تاہم محدثین اس کے بعد بھی اس کی روایت قبول نہیں کرتے۔

(4)
یہ حدیث (مُتَوَاتِر)
ہے۔
حافظ ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اسے باسٹھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 30   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2659  
´رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات کی نسبت کرنا گناہ عظیم ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ کی نسبت کی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنا لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2659]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنا گناہ عظیم ہے،
اسی لئے ضعیف اور موضوع روایات کا علم ہو جانے کے بعد انہیں بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے،
یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ آپ ﷺ کی طرف جھوٹی بات کی نسبت آپ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کی جائے یا آپ کے لیے کی جائے دونوں صورتیں گناہ عظیم کا باعث ہیں،
اس سے ان لوگوں کے باطل افکار کی تردید ہو جاتی ہے جو عبادت کی ترغیب کے لیے فضائل کے سلسلہ میں وضع احادیث کے جواز کے قائل ہیں،
اللہ رب العالمین ایسے فتنے سے ہمیں محفوظ رکھے،
آمین۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2659   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.