الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
19. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْفِقْهِ عَلَى الْعِبَادَةِ
19. باب: عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن سعيد بن مسروق، عن ابن اشوع، عن يزيد بن سلمة الجعفي، قال: قال يزيد بن سلمة: يا رسول الله إني قد سمعت منك حديثا كثيرا اخاف ان ينسيني اوله آخره فحدثني بكلمة تكون جماعا، قال: " اتق الله فيما تعلم " , قال ابو عيسى: هذا حديث ليس إسناده بمتصل، وهو عندي مرسل، ولم يدرك عندي ابن اشوع يزيد بن سلمة، وابن اشوع اسمه: سعيد بن اشوع.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سَلَمَةَ الْجُعْفِيِّ، قَالَ: قَالَ يَزِيدُ بْنُ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَخَافُ أَنْ يُنْسِيَنِي أَوَّلَهُ آخِرُهُ فَحَدِّثْنِي بِكَلِمَةٍ تَكُونُ جِمَاعًا، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ فِيمَا تَعْلَمُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، وَهُوَ عِنْدِي مُرْسَلٌ، وَلَمْ يُدْرِكْ عِنْدِي ابْنُ أَشْوَعَ يَزِيدَ بْنَ سَلَمَةَ، وَابْنُ أَشْوَعَ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ.
یزید بن سلمہ جعفی کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بہت سی حدیثیں آپ سے سنی ہیں، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں بعد کی حدیثیں شروع کی حدیثوں کو بھلا نہ دیں، آپ مجھے کوئی ایسا کلمہ (کوئی ایسی بات) بتا دیجئیے جو دونوں (اول و آخر) کو ایک ساتھ باقی رکھنے کا ذریعہ بنے۔ آپ نے فرمایا: جو کچھ بھی تم جانتے ہو ان کے متعلق اللہ کا خوف و تقویٰ ملحوظ رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ایسی ہے جس کی سند متصل نہیں ہے، یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔
۲- میرے نزدیک ابن اشوع نے یزید بن سلمی (کے دور) کو نہیں پایا ہے،
۳- ابن اشوع کا نام سعید بن اشوع ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11830) (ضعیف) (سعید بن اشوع کا سماع یزید بن سلمہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جن چیزوں سے تمہیں روکا گیا ہے ان سے باز رہو، اور جن چیزوں پر عمل کا حکم دیا گیا ہے ان پر عمل جاری رکھو، ایسا کرنا تمہارے لیے حدیثوں کے حفظ کے تعلق سے بہتر ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1696) // ضعيف الجامع الصغير (108) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2683) إسناده ضعيف
السند منقطع كما بينه المصنف رحمه الله
   جامع الترمذي2683يزيد بن سلمةاتق الله فيما تعلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2683  
´عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔`
یزید بن سلمہ جعفی کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بہت سی حدیثیں آپ سے سنی ہیں، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں بعد کی حدیثیں شروع کی حدیثوں کو بھلا نہ دیں، آپ مجھے کوئی ایسا کلمہ (کوئی ایسی بات) بتا دیجئیے جو دونوں (اول و آخر) کو ایک ساتھ باقی رکھنے کا ذریعہ بنے۔ آپ نے فرمایا: جو کچھ بھی تم جانتے ہو ان کے متعلق اللہ کا خوف و تقویٰ ملحوظ رکھو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2683]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جن چیزوں سے تمہیں روکا گیا ہے ان سے باز رہو،
اور جن چیزوں پر عمل کا حکم دیا گیا ہے ان پر عمل جاری رکھو،
ایسا کرنا تمہارے لیے حدیثوں کے حفظ کے تعلق سے بہتر ہوگا۔

نوٹ:
(سعید بن اشوع کا سماع یزید بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
یعنی سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2683   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.