الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
11. باب مَا جَاءَ فِي السَّلاَمِ قَبْلَ الْكَلاَمِ
11. باب: بات چیت سے پہلے سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن الصباح بغدادي، حدثنا سعيد بن زكريا، عن عنبسة بن عبد الرحمن، عن محمد بن زاذان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " السلام قبل الكلام ".حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ بَغْدَادِيٌّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السَّلَامُ قَبْلَ الْكَلَامِ ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات چیت شروع کرنے سے پہلے سلام کیا کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3074) (حسن) (سند میں محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبد الرحمن دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة 816)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ")، الصحيحة (816)، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374)، وقال فيه: موضوع //

قال الشيخ زبير على زئي: (2699) إسناده ضعيف جدًا
عنبسه متروك (تقدم: 1856) و محمد بن زاذان:متروك (تق: 5882)
   جامع الترمذي2699جابر بن عبد اللهالسلام قبل الكلام لا تدعوا أحدا إلى الطعام حتى يسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2699  
´بات چیت سے پہلے سلام کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات چیت شروع کرنے سے پہلے سلام کیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2699]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن زاذان اور عنبسہ بن عبد الرحمن دونوں ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
الصحیحة: 816)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2699   

حدیث نمبر: 2699M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تدعوا احدا إلى الطعام حتى يسلم " , قال ابو عيسى: هذا حديث منكر لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وسمعت محمدا يقول: عنبسة بن عبد الرحمن ضعيف في الحديث ذاهب، ومحمد بن زاذان منكر الحديث.وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَدْعُوا أَحَدًا إِلَى الطَّعَامِ حَتَّى يُسَلِّمَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ذَاهِبٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ اور سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: کسی کو کھانے پر نہ بلاؤ جب تک کہ وہ سلام نہ کر لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث منکر ہے ہم اس حدیث کو اس سند کے سوا کسی اور سند سے نہیں جانتے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عنبسہ بن عبدالرحمٰن حدیث بیان کرنے میں ضعیف اور بہکنے والے، اور محمد بن زاذان منکرالحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «تخريج: (موضوع) (ضعیف الجامع 3373، 3374، الضعیفة 1736)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " السلام قبل الكلام ") حسن، (حديث: " لا تدعوا أحد..... ") // موضوع // (حديث: " السلام قبل الكلام ")، الصحيحة (816)، (حديث: " لا تدعوا أحد ... ") // ضعيف الجامع الصغير (3374)، وقال فيه: موضوع //


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.