الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2779
´شوہر کی اجازت کے بغیر ان کی عورتوں کے پاس جانے کی ممانعت۔`
عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ عمرو بن العاص رضی الله عنہ نے انہیں علی رضی الله عنہ کے پاس (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس ۱؎ سے ملاقات کی اجازت مانگنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے اجازت دے دی، پھر جب وہ جس ضرورت سے گئے تھے اس سے کہہ سن کر فارغ ہوئے تو ان کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) نے ان سے (اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں کے پاس ان کے شوہروں سے اجازت لیے بغیر جانے سے منع فرمایا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2779]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
پہلے یہ جعفر طیارکی بیوی تھیں،
پھر ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شادی کی،
ان کے بعد ان سے علی رضی اللہ عنہ نے شادی کی۔
2؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوسرے کی بیوی کے پاس کسی شرعی ضرورت کی تکمیل کے لیے اس وقت جانا جائز ہو گا جب اس کے شوہر سے اجازت لے لی گئی ہو،
اجازت کے بغیراس کے پاس جانا جائز نہیں ہے۔
نوٹ:
(سند میں مولی عمرو بن العاص مبہم راوی ہے،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2779