الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا الحجاج بن منهال، حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، ان عمر بن الخطاب، قال: يا رسول الله، لو صلينا خلف المقام، فنزلت " واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ، فَنَزَلَتْ " وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کاش ہم مقام (مقام ابراہیم) کے پیچھے نماز پڑھتے، تو آیت: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» تم مقام ابراہیم کو جائے صلاۃ مقرر کر لو (البقرہ: ۱۲۵) نازل ہوئی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (402)، وتفسیر البقرة 9 (4483)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 56 (1009) (تحفة الأشراف: 10409) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور یہ حکم طواف کے بعد کی دو رکعتوں کے سلسلے میں ہے، لیکن طواف میں اگر بھیڑ بہت زیادہ ہو تو حرم میں جہاں بھی جگہ ملے یہ دو رکعتیں پڑھی جا سکتی ہیں، کوئی حرج نہیں ہے۔
۲؎: مقام ابراہیم سے مراد وہ پتھر ہے جس پر ابراہیم علیہ السلام نے کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح البخاري402أنس بن مالكلو اتخذنا من مقام إبراهيم مصلى فنزلت واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   صحيح البخاري4790أنس بن مالكيدخل عليك البر والفاجر فلو أمرت أمهات المؤمنين بالحجاب فأنزل الله آية الحجاب
   جامع الترمذي2959أنس بن مالكلو صلينا خلف المقام فنزلت واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى
   جامع الترمذي2960أنس بن مالكلو اتخذت من مقام إبراهيم مصلى فنزلت واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2959  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کاش ہم مقام (مقام ابراہیم) کے پیچھے نماز پڑھتے، تو آیت: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» تم مقام ابراہیم کو جائے صلاۃ مقرر کر لو (البقرہ: ۱۲۵) نازل ہوئی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2959]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کر لو (البقرہ: 125) اور یہ حکم طواف کے بعد کی دو رکعتوں کے سلسلے میں ہے،
لیکن طواف میں اگر بھیڑ بہت زیادہ ہو تو حرم میں جہاں بھی جگہ ملے یہ دو رکعتیں پڑھی جا سکتی ہیں،
کوئی حرج نہیں ہے۔

2؎:
مقام ابراہیم سے مراد وہ پتھر ہے جس پر ابراہیم علیہ السلام نے کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2959   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.