الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2983
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، حدثنا الحسن، عن سمرة بن جندب، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الوسطى صلاة العصر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة الوسطى» (بیچ کی نماز) نماز عصر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 182 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (634)
   جامع الترمذي2983سمرة بن جندبصلاة الوسطى صلاة العصر
   جامع الترمذي182سمرة بن جندبصلاة الوسطى صلاة العصر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 182  
´صلاۃ وسطیٰ ہی صلاۃ عصر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ صلاۃ ظہر ہے۔`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: «صلاة وسطیٰ» عصر کی صلاۃ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 182]
اردو حاشہ:
1؎:
صلاۃ, وسطیٰ سے کون سی نماز مراد ہے اس بارے میں مختلف حدیثیں وارد ہیں صحیح قول یہی ہے کہ اس سے مراد صلاۃِ عصر ہے یہی اکثرصحابہ اور تابعین کا مذہب ہے،
امام ابو حنیفہ،
امام احمد بھی اسی طرف گئے ہیں۔

2؎:
امام مالک اور امام شافعی کا مشہور مذہب یہی ہے۔

نوٹ:
(سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ صحیح لغیرہ ہے،
حسن بصری کے سمرہ رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے،
نیز قتادہ اور حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 182   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.