الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 2991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا الحسن بن موسى، وروح بن عبادة، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن امية، انها سالت عائشة، عن قول الله تعالى: وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله سورة البقرة آية 284 وعن قوله: من يعمل سوءا يجز به سورة النساء آية 123، فقالت: " ما سالني عنها احد منذ سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: هذه معاتبة الله العبد فيما يصيبه من الحمى والنكبة حتى البضاعة يضعها في كم قميصه فيفقدها فيفزع لها حتى إن العبد ليخرج من ذنوبه كما يخرج التبر الاحمر من الكير "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث عائشة لا نعرفه إلا من حديث حماد بن سلمة.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمَيَّةَ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ سورة البقرة آية 284 وَعَنْ قَوْلِهِ: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123، فَقَالَتْ: " مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَذِهِ مُعَاتَبَةُ اللَّهِ الْعَبْدَ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنَ الْحُمَّى وَالنَّكْبَةِ حَتَّى الْبِضَاعَةُ يَضَعُهَا فِي كُمِّ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّى إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَمَا يَخْرُجُ التِّبْرُ الْأَحْمَرُ مِنَ الْكِيرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
امیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول «إن تبدوا ما في أنفسكم أو تخفوه يحاسبكم به الله» ۱؎ اور (دوسرے) قول «من يعمل سوءا يجز به» ۲؎ کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا مطلب پوچھا ہے تب سے (تمہارے سوا) کسی نے مجھ سے ان کا مطلب نہیں پوچھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ اللہ کی جانب سے بخار اور مصیبت (وغیرہ) میں مبتلا کر کے بندے کی سرزنش ہے۔ یہاں تک کہ وہ سامان جو وہ اپنی قمیص کی آستین میں رکھ لیتا ہے پھر گم کر دیتا ہے پھر وہ گھبراتا اور اس کے لیے پریشان ہوتا ہے، یہاں تک کہ بندہ اپنے گناہوں سے ویسے ہی پاک و صاف ہو جاتا ہے جیسا کہ سرخ سونا بھٹی سے (صاف ستھرا) نکلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17823) (ضعیف الإسناد) (”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: البقرہ: ۲۸۶۔
۲؎: جو برائی کرے گا اس کی سزا پائے گا (النساء: ۱۲۳)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (6086)، المشكاة (1557) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2991) إسناده ضعيف
علي بن زيد ضعيف (تقدم: 589) وأمية ذكرھا الذھبي فى المجھولات (ميزان الأعتدال 604/4)
   جامع الترمذي2991عائشة بنت عبد اللههذه معاتبة الله العبد فيما يصيبه من الحمى والنكبة حتى البضاعة يضعها في كم قميصه فيفقدها فيفزع لها حتى إن العبد ليخرج من ذنوبه كما يخرج التبر الأحمر من الكير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2991  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
امیہ کہتی ہیں کہ انہوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے قول «إن تبدوا ما في أنفسكم أو تخفوه يحاسبكم به الله» ۱؎ اور (دوسرے) قول «من يعمل سوءا يجز به» ۲؎ کا مطلب پوچھا، تو انہوں نے کہا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا مطلب پوچھا ہے تب سے (تمہارے سوا) کسی نے مجھ سے ان کا مطلب نہیں پوچھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ اللہ کی جانب سے بخار اور مصیبت (وغیرہ) میں مبتلا کر کے بندے کی سرزنش ہے۔ یہاں تک کہ وہ سامان جو وہ اپنی قمیص کی آستین میں رکھ لیتا ہے پھر گم کر دیتا ہے پھر وہ گھبراتا اور اس کے لی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2991]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
البقرۃ: 286۔

2؎:
جو برائی کرے گا اس کی سزا پائے گا (النساء: 123)

نوٹ:
(علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2991   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.