الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
6. باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا الحارث بن عبيد، عن سعيد الجريري، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يحرس حتى نزلت هذه الآية والله يعصمك من الناس سورة المائدة آية 67فاخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه من القبة، فقال لهم: يا ايها الناس، انصرفوا فقد عصمني الله ".حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْرَسُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ سورة المائدة آية 67فَأَخْرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الْقُبَّةِ، فَقَالَ لَهُمْ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، انْصَرِفُوا فَقَدْ عَصَمَنِي اللَّهُ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و نگرانی کی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ جب آیت «والله يعصمك من الناس» اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچائے گا (المائدہ: ۶۷)، نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر خیمہ سے باہر نکالا اور پہرہ داروں سے کہا: تم (اپنے گھروں کو) لوٹ جاؤ کیونکہ میری حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لے لی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16215) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اللہ کا یہ وعدہ نبی ہونے کی وجہ سے آپ کے ساتھ خاص تھا، مسلمانوں کے دوسرے ذمہ دار اپنی حفاظت کے لیے پہرہ داری کا نظام اپنا سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن
   جامع الترمذي3046عائشة بنت عبد اللهانصرفوا فقد عصمني الله
   المعجم الصغير للطبراني575عائشة بنت عبد الله يأيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك وإن لم تفعل فما بلغت رسالته والله يعصمك من الناس سورة المائدة آية 67 ، ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم الحرس
   مسندالحميدي31عائشة بنت عبد اللهإني لأعلم أي يوم نزلت هذه الآية نزلت يوم عرفة وفي يوم جمعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3046  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و نگرانی کی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ جب آیت «والله يعصمك من الناس» اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچائے گا (المائدہ: ۶۷)، نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر خیمہ سے باہر نکالا اور پہرہ داروں سے کہا: تم (اپنے گھروں کو) لوٹ جاؤ کیونکہ میری حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ نے لے لی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3046]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 اور آپ کو اللہ تعالیٰ لوگوں سے بچائے گا (المائدۃ: 67)۔

2؎:
اللہ کا یہ وعدہ نبی ہونے کی وجہ سے آپ کے ساتھ خاص تھا،
مسلمانوں کے دوسرے ذمہ دار اپنی حفاظت کے لیے پہرہ داری کا نظام اپنا سکتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3046   

حدیث نمبر: 3046M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نصر بن علي، حدثنا مسلم بن إبراهيم بهذا الإسناد نحوه، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وروى بعضهم هذا الحديث عن الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحرس، ولم يذكروا فيه عن عائشة.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْرَسُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ بعض نے یہ حدیث جریری کے واسطہ سے، عبداللہ بن شقیق سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و نگہبانی کی جاتی تھی، اور انہوں نے اس روایت میں عائشہ رضی الله عنہا کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.