الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
15. باب وَمِنْ سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
15. باب: سورۃ ابراہیم سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3119
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا ابو الوليد، حدثنا حماد بن سلمة، عن شعيب بن الحبحاب، عن انس بن مالك، قال: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بقناع عليه رطب، فقال: " مثل كلمة طيبة كشجرة طيبة اصلها ثابت وفرعها في السماء {24} تؤتي اكلها كل حين بإذن ربها سورة إبراهيم آية 24 ـ 25، قال: هي النخلة ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الارض ما لها من قرار سورة إبراهيم آية 26 قال: هي الحنظل "، قال: فاخبرت بذلك ابا العالية، فقال: صدق واحسن.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ عَلَيْهِ رُطَبٌ، فَقَالَ: " مَثَلُ كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ {24} تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا سورة إبراهيم آية 24 ـ 25، قَالَ: هِيَ النَّخْلَةُ وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ سورة إبراهيم آية 26 قَالَ: هِيَ الْحَنْظَلُ "، قَالَ: فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ أَبَا الْعَالِيَةِ، فَقَالَ: صَدَقَ وَأَحْسَنَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹوکری لائی گئی جس میں تروتازہ پکی ہوئی کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: «كلمة طيبة كشجرة طيبة أصلها ثابت وفرعها في السماء تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها» ۱؎ آپ نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے، اور آیت «ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الأرض ما لها من قرار» ۲؎ میں برے درخت سے مراد اندرائن ہے۔ شعیب بن حبحاب (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کا ذکر ابوالعالیہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ اور صحیح کہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (ضعیف) (مرفوعا صحیح نہیں ہے، یہ انس رضی الله عنہ کا قول ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)»

وضاحت:
۱؎: کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ (کھجور کے درخت) کی ہے جس کی جڑ ثابت و (مضبوط) ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے برابر (لگاتار) پھل دیتا رہتا ہے (ابراہیم: ۲۴)۔
۲؎: برے کلمے (بری بات) کی مثال برے درخت جیسی ہے جو زمین کی اوپری سطح سے اکھیڑ دیا جا سکتا ہے جسے کوئی جماؤ (ثبات ومضبوطی) حاصل نہیں ہوتی (ابراہیم: ۲۶)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
   جامع الترمذي3119أنس بن مالكأتي رسول الله بقناع عليه رطب فقال مثل كلمة طيبة كشجرة طيبة أصلها ثابت وفرعها في السماء تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها قال هي النخلة ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الأرض ما لها من قرار قال هي الحنظل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3119  
´سورۃ ابراہیم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹوکری لائی گئی جس میں تروتازہ پکی ہوئی کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: «كلمة طيبة كشجرة طيبة أصلها ثابت وفرعها في السماء تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها» ۱؎ آپ نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے، اور آیت «ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الأرض ما لها من قرار» ۲؎ میں برے درخت سے مراد اندرائن ہے۔ شعیب بن حبحاب (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کا ذکر ابوالعالیہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ اور صحیح کہا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3119]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ (کھجور کے درخت) کی ہے جس کی جڑ ثابت و (مضبوط) ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے برابر (لگاتار) پھل دیتا رہتا ہے (ابراہیم: 24)

2؎:
برے کلمے (بری بات) کی مثال برے درخت جیسی ہے جو زمین کی اوپری سطح سے اکھیڑ دیا جا سکتا ہے جسے کوئی جماؤ (ثبات ومضبوطی) حاصل نہیں ہوتی (ابراہیم: 26)

نوٹ:
(مرفوعاً صحیح نہیں ہے،
یہ انس رضی اللہ عنہ کا قول ہے،
جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3119   

حدیث نمبر: 3119M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو بكر بن شعيب بن الحبحاب، عن ابيه، عن انس بن مالك نحوه بمعناه، ولم يرفعه ولم يذكر قول ابي العالية، وهذا اصح من حديث حماد بن سلمة، وروى غير واحد مثل هذا موقوفا ولا نعلم احدا رفعه غير حماد بن سلمة، ورواه معمر، وحماد بن زيد، وغير واحد ولم يرفعوه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي الْعَالِيَةِ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے بیان کیا، اور ابوبکر نے اپنے باپ شعیب سے اور شعیب نے انس بن مالک سے اسی طرح اسی حدیث کی ہم معنی حدیث روایت کی، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، نہ ہی انہوں نے ابوالعالیہ کا قول نقل کیا ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- کئی ایک نے ایسی ہی حدیث موقوفاً روایت کی ہے، اور ہم حماد بن سلمہ کے سوا کسی کو بھی نہیں جانتے جنہوں نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہو، اس حدیث کو معمر اور حماد بن زید اور کئی اور لوگوں نے بھی روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا

حدیث نمبر: 3119M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو بكر بن شعيب بن الحبحاب، عن ابيه، عن انس بن مالك نحوه بمعناه، ولم يرفعه ولم يذكر قول ابي العالية، وهذا اصح من حديث حماد بن سلمة، وروى غير واحد مثل هذا موقوفا ولا نعلم احدا رفعه غير حماد بن سلمة، ورواه معمر، وحماد بن زيد، وغير واحد ولم يرفعوه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي الْعَالِيَةِ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے بیان کیا، اور ابوبکر نے اپنے باپ شعیب سے اور شعیب نے انس بن مالک سے اسی طرح اسی حدیث کی ہم معنی حدیث روایت کی، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، نہ ہی انہوں نے ابوالعالیہ کا قول نقل کیا ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- کئی ایک نے ایسی ہی حدیث موقوفاً روایت کی ہے، اور ہم حماد بن سلمہ کے سوا کسی کو بھی نہیں جانتے جنہوں نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہو، اس حدیث کو معمر اور حماد بن زید اور کئی اور لوگوں نے بھی روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.