الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
28. باب وَمِنْ سُورَةِ النَّمْلِ
28. باب: سورۃ النمل سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن اوس بن خالد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تخرج الدابة معها خاتم سليمان وعصا موسى فتجلو وجه المؤمن، وتختم انف الكافر بالخاتم حتى إن اهل الخوان ليجتمعون، فيقول: هاها يا مؤمن، ويقال: هاها يا كافر، ويقول هذا: يا مؤمن، ويقول هذا: يا كافر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي هذا الحديث عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير هذا الوجه في دابة الارض، وفي الباب، عن ابي امامة، وحذيفة بن اسيد.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَخْرُجُ الدَّابَّةُ مَعَهَا خَاتَمُ سُلَيْمَانَ وَعَصَا مُوسَى فَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ، وَتَخْتِمُ أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتَمِ حَتَّى إِنَّ أَهْلَ الْخُوَانِ لَيَجْتَمِعُونَ، فَيَقُولُ: هَاهَا يَا مُؤْمِنُ، وَيُقَالُ: هَاهَا يَا كَافِرُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا مُؤْمِنُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا كَافِرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ فِي دَابَّةِ الْأَرْضِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب زمین سے) ایک جانور نکلے گا جس کے پاس سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی (مہر) اور موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہو گا، وہ اس عصا سے (لکیر کھینچ کر) مومن کے چہرے کو روشن و نمایاں کر دے گا، اور انگوٹھی کے ذریعہ کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا یہاں تک کہ دستر خوان والے جب دستر خوان پر اکٹھے ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- «دابة الأرض» کے سلسلے میں اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابوامامہ اور حذیفہ بن اسید سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 31 (4066) (تحفة الأشراف: 12202)، و مسند احمد (2/295، 491) (ضعیف) (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف، اور ”اوس بن خالد“ مجہول ہے)»

وضاحت:
۱؎: مولف اس حدیث کو ارشاد باری «وألق عصاك» (النمل: ۱۰) کی تفسیر ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1108) // ضعيف الجامع الصغير (2413)، ضعيف ابن ماجة (881 / 4066) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3187) إسناده ضعيف / جه 4066
علي بن زيد بن جدعان: ضعيف (تقدم:589) وأوس بن خالد: مجھول (تقدم:3142)
   جامع الترمذي3187عبد الرحمن بن صخرتخرج الدابة معها خاتم سليمان وعصا موسى فتجلو وجه المؤمن وتختم أنف الكافر بالخاتم حتى إن أهل الخوان ليجتمعون فيقول هاها يا مؤمن ويقال هاها يا كافر ويقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر
   سنن ابن ماجه4066عبد الرحمن بن صخرتخرج الدابة ومعها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران عليهما السلام فتجلو وجه المؤمن بالعصا وتخطم أنف الكافر بالخاتم حتى أن أهل الحواء ليجتمعون فيقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4066  
´(قرب قیامت) دابۃ الارض (چوپایہ کے نکلنے) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین سے «دابة» ظاہر ہو گا، اس کے ساتھ سلیمان بن داود علیہما السلام کی انگوٹھی اور موسیٰ بن عمران علیہ السلام کا عصا ہو گا، اس عصا (چھڑی) سے وہ مومن کا چہرہ روشن کر دے گا، اور انگوٹھی سے کافر کی ناک پر نشان لگائے گا، حتیٰ کہ جب ایک محلہ کے لوگ جمع ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن! اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4066]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم دابة الارض کا ظہور احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حديث: 4055، 4056)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4066   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3187  
´سورۃ النمل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب زمین سے) ایک جانور نکلے گا جس کے پاس سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی (مہر) اور موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہو گا، وہ اس عصا سے (لکیر کھینچ کر) مومن کے چہرے کو روشن و نمایاں کر دے گا، اور انگوٹھی کے ذریعہ کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا یہاں تک کہ دستر خوان والے جب دستر خوان پر اکٹھے ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3187]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف اس حدیث کو ارشاد باری ﴿وَأَلْقِ عَصَاكَ﴾  (النمل: 10) کی تفسیر میں ذکر کیا ہے۔

نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف،
اور اوس بن خالد مجہول ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3187   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.